جکارتہ میں دیوار برلن
جرمن دارالحکومت برلن سے قریب 11 ہزار کلومیٹر دور جکارتہ کے ایک پارک میں دیوار برلن کے کچھ حصے رکھے گئے ہیں۔ لیکن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کی اس علامت کا انڈونیشیا کے ساتھ کیا لینا دینا ہے؟
سرحدوں سے ماورا
ٹیگوہ آسٹینرک کو ’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ یا سرحدوں سے ماورا سنگ تراشی نامی اپنے آرٹ ورک کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے میں 27 برس کا طویل انتظار کرنا پڑا۔ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے اس پینٹر نے اپنے اس پراجیکٹ کی نمائش کے لیے جکارتہ کے کالیجوڈو پبلک پارک کو منتخب کیا۔
تاریخ کے حصے کی انڈونیشیا آمد
آسٹینرک 1988ء میں انڈونیشیا واپس لوٹنے سے قبل 10 برس تک برلن کے مغربی حصے میں رہائش پذیر رہے تھے۔ جرمن کے اتحاد کے دو ہفتے بعد وہ دوبارہ جرمنی گئے تاکہ تاریخ کے ایک حصے کو خرید سکیں۔ انہوں نے دیوار برلن کے چار حصے خریدے اور انہیں 1990ء میں جکارتہ لے آئے۔
غیر مرئی دیواریں
جب آسٹینرک برلن میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انڈونیشیا واپس آئے تو انہوں نے محسوس کیا کہ ان کا ملک نسلی اور مذہبی حوالوں سے تقسیم کا شکار ہے۔ انڈونیشیا کے قبائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹینرک کا کہنا تھا، ’’ہمارے ملک میں جیوانی اور سوڈانی لوگوں کے درمیان ایک غیر مرئی دیوار ہے۔ باتاک لوگوں کے لیے بھی ’دیوار برلن‘ موجود ہے۔‘‘
الفاظ اور تصاویر کا امتزاج
آسٹینرک نے آرٹس کی تعلیم جرمنی سے حاصل کی۔ 1980ء کی دہائی میں برلن میں اپنی رہائش کے دوران وہ دیوار برلن پر اکثر گرافٹی بنایا کرتے تھے۔ جرمنی سے انڈونیشیا لائے گئے دیوار برلن کے ان چار بڑے حصوں پر الفاظ اور تصاویر کا ایک خوشگوار امتزاج موجود ہے اور یہ بچوں کے اس پارک کے حوالے سے بالکل موزوں رکھتا ہے۔
انسانی روح
برلن میں موجود اصل دیوار کی شکل میں ان حصوں کو جوڑنے کی بجائے آسٹینرک نے ان کے ارد گرد اسٹیل کے 14 مجسمے رکھے ہیں۔ یہ مجسمے ایک آئرن مین یا لوہے سے بنے ایک شخص کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اس آرٹسٹ کے مطابق ایک انسانی روح کی طرح ہے۔ آسٹینرک کے مطابق، ’’انسانی روح اسی قدر مضبوط ہے جتنا لوہا اور ہم اپنے درمیان موجود اس دیوار کو گرا سکتے ہیں جو تقسیم کرتی ہے۔‘‘
دیوار برلن گرائے جانے کے دن افتتاح
’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ کا افتتاح رواں برس تین اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ یہ وہی تاریخ تھی جب دیوار برلن گرائی گئی تھی۔