جوکووِچ نے ابوظہبی نمائشی ٹینس ٹورنامنٹ جیت لیا
1 جنوری 2012سن 2011ء کو کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچانے والے چوبیس سالہ جوکووچ نے اپنی فتح کے بعد کہا:’’کوئی بھی ٹائیٹل جیتنا ہمیشہ بہت اچھا لگتا ہے۔ اِس طرح 2012ء کا سیزن بہت اچھے طریقے سے شروع ہوا ہے۔ مَیں جس انداز سے کھیل رہا ہوں، اُس سے مَیں بہت خوش ہوں۔ مجھے یہاں ابوظہبی میں آسٹریلین اوپن کے لیے تیاری کا زبردست موقع ملا ہے۔ اب آنے والے ہفتے فیصلہ کن ہوں گے۔‘‘
میلبورن میں جوکووچ اپنے اعزاز کا دفاع کریں گے۔ 2011ء میں آسٹریلین اوپن میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے جوکووچ نے پہلا گرینڈ سیلم ٹورنامنٹ جیتا تھا، جس کے بعد وہ ومبلڈن اور یو ایس اوپن میں بھی فاتح رہے۔ صرف فرینچ اوپن اُن کے ہاتھ میں نہ آ سکا، یہ اعزاز اسپین کے رافائل نادال کے حصے میں آیا۔
جوکووچ نے متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ کے صرف چوالیس منٹ تک جاری رہنے والے سیمی فائنل میں سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر کو بھی 2۔6 اور 1۔6 سے ہرایا تھا۔ سب سے زیادہ گرینڈ سیلم ٹورنامنٹ جیتنے والے تیس سالہ فیڈرر بعد ازاں تیسری پوزیشن کے لیے ہونے والے مقابلے میں بھی اسپین کے رافائل نادال کے ہاتھوں چھ ایک اور سات پانچ سے شکت کھا گئے۔
فیرر نے سیمی فائنل میں اپنے ہم وطن رافائل نادال کو تو، جن کا بایاں کندھا زخمی تھا، شکست دے دی تھی تاہم فائنل میں جوکووچ کے خلاف اُن کے تمام حربے بیکار گئے۔ فیرر نے بعد ازاں جوکووچ کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور کہا کہ ’وہ مجھ سے بہتر تھا اور اُس نے واقعی ایک اچھا میچ کھیلا۔ مَیں نے مقابلہ تو بہت کیا لیکن آج کل جوکووچ کو شکست دینا بہت ہی مشکل ہے‘۔
ابوظہبی کے اِس سہ روزہ نمائشی ٹورنامنٹ میں، جس کے لیے ڈہائی لاکھ ڈالر مالیت کے انعامات رکھے گئے تھے، مجموعی طور پر چھ کھلاڑیوں ہی نے حصہ لیا تھا۔ اے ٹی پی یعنی ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز کے نئے سیزن کا پہلا ٹورنامنٹ آئندہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کھیلا جائے گا اور وہاں ایک بار پھر ٹینس کے یہ تمام سٹار کھلاڑی ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: عاطف توقیر