جنوبی افریقہ: جیکب زوما نے کابینہ کا اعلان کردیا
10 مئی 2009جیکب زوما نے گزشتہ روز ہی عہدہ صدارت سنبھالا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والی تقریب حلف برداری میں تیس ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ تقریب میں تیس سربراہان مملکت کے علاوہ ان کی جماعت افریقن نیشنل کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق صدر نیلسن منڈیلا نے بھی شرکت کی۔
جنوبی افریقہ کے رہنما جیکب زوما نے ہفتے کو عہدہ صدارت سنبھال لیا ہے۔ وہ ملک کے چوتھے منتخب صدر بن گئے ہیں۔ ان کی تقریب حلف برداری میں 30 سربراہان مملکت، ایک بادشاہ اور ہزاروں حمایتی شریک ہوئے۔ اس موقع پر جیک زوما کی تین بیویاں بھی شریک موجود تھیں۔ اس پرتعیش تقریب حلف برداری پر چھ ملین یورو سے زائد کی رقم خرچ کی گئی۔ 67 سالہ زوما کی افریقی نیشنل کانگریس پارٹی نے دوہفتے قبل ہونے والے عام انتخابات میں شاندارفتح حاصل کی تھی۔ زوما اپنی کابینہ کا اعلان اتوار کو کریں گے۔
جیکب زوما نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مصالحت کی راہ اپنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے سکھایا ہے کہ جنوبی افریقہ کے تمام شہری ملک پر مساوی حق رکھتے ہیں اور پائیدار امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک تمام شہری سیاہ یا سفید فام مل جل کر نہ رہیں۔ جیکب زوما کی تقریب حلف برداری میں نیلسن منڈیلا بھی موجود تھے۔
نئی حکومت کو درپیش چیلنجز
جنوبی افریقہ خطے کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ تاہم اس افریقی ریاست کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں اس کی معیشت 1.8 فیصد کم ہوئی جبکہ عالمی مالیاتی بحران کے باعث اس کی صنعتی پیداوار بھی متاثر ہوئی۔ ساتھ ہی افراط زر کی شرح بھی حکومتی ہدف سے زائد ہے۔ ملکی کرنسی رینڈ کی قدر میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ کے سیاسی منظرنامے پر بدعنوانی کا مسئلہ عام ہے جبکہ جرائم کی شرح بھی باعث تشویش ہے۔ جنوبی افریقہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں جرائم کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ پولیس کے مطابق وہاں 2007 اور 2008 کے دوران 18ہزار سے زائد قتل اور 36 ہزار سے زائد جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے۔
جنوبی افریقہ میں ایچ آئی وی ایڈز بھی تباہی پھیلائے ہوئے ہے اور اس کی 12فیصد آبادی اس مرض میں مبتلا ہے جبکہ ہر سال ایک لاکھ بچوں سمیت پانچ لاکھ افراد اس وائرس کا شکار بن رہے ہیں۔ اس افریقی ریاست کو غربت اور بے روزگاری کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔
زوما کا سیاسی کریئر
وہ 17 سال کی عمر میں اے این سی میں شامل ہو ئے اور اس کے عسکری ونگ کے سرگرم رکن بن گئے۔ انہیں افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے ساتھ حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام پر دس سال کی قید ہوئی۔ بعد ازاں انہوں نے ملک چھوڑ دیا۔ پہلے موزمبیق اور پھر زمبیا میں رہے۔ 1990 میں اے این سی سے پابندی اٹھائی گئی تو وہ وطن لوٹے۔
ابھی چار سال قبل ہی جیکب زوما کا سیاسی کریئر اس وقت ختم ہو کر رہ گیا تھا جب ان پر جنسی زیادتی اور بدعنوانی کے الزمات لگائے گئے۔ انہیں جنسی زیادتی کے الزامات سے تو جلد بری قرار دیا گیا۔ تاہم بدعنوانی کا مقدمہ ان کے لئے مشکل ثابت ہوا۔ زوما نے ان الزمات سے انکار کیا تھا۔ جیکب زوما کی جماعت اے این سی (افریقن نیشنل کانگریس ) کا کہنا تھا کہ ان کے رہنما کے خلاف الزامات انہیں سیاسی منظرنامے سے ہٹانے کی کوشش تھی۔ تاہم گزشتہ ماہ کے عام انتخابات سے قبل ان کے خلاف الزامات خارج کر دیے گئے۔
جیکیب زوما اپنے سیاسی کریئر میں غریبوں اور پسے ہوئے طبقے کے ہمدرد کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ انہیں ٹریڈ یونینوں اور کمیونسٹ پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
ذاتی زندگی
جیکب زوما 1942 میں پیدا ہوئے۔ ان کی بیوہ ماں نے ان کی پرورش کی۔ انہوں نے اسکول کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی۔ ان کا تعلق زولو قبیلے سے ہے جس میں ایک سے زائد شادیاں کرنے کی روایت پائی جاتی ہے۔ زوما بھی کم از کم پانچ مرتبہ شادی کر چکے ہیں۔ ان کی ایک بیوی فوت ہو چکی ہے۔ انہوں نے وزیر خارجہ Nkosazana Dlamini سے بھی شادی کی۔ بعدازاں ان میں طلاق ہو گئی۔ اب ان کی تین بیویاں ہیں۔
جنوبی افریقہ کا براعظم افریقہ کے سیاسی منظر نامے پر خاصا فعال کردار ہے۔ اپنے ہمسایہ ملکوں کے اندرونی معاملات میں بھی جنوبی افریقی صدر کو اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ اِس تناظر میں جیکب زوما کا دورِ صدارت افریقی منظر نامے پر خاصا متحرک ہو سکتا ہے۔ زمبابوے کے حوالے سے اُن کا اپنا ایک نکتہٴ نظر ہے۔ اسی طرح کئی اور معاملات پر وہ جو قابل عمل سوچ اپنائے گے وہ خاصی اہم ہو گی۔