جرمن معیشت کساد بازاری کا شکار
13 نومبر 2008یوں یورپ کی سب سے بڑی معیشی طاقت کہلانے والا ملک جرمنی کساد بازاری کا شکار ہو گیا ہے۔ اس بارے میں کارل ساوادسکی کا لکھا تبصرہ:
اس وقت کساد بازاری کی مروجہ تعریف یہ ہے کہ اگر کسی معیشت کی کارکردگی مسلسل چھ ماہ تک پھیلنے کی بجائے سکڑتی رہے تو کہا جاسکتا ہے کہ وہ تنزلی کا شکار ہے، بشرطیکہ ترقی کی یہ منفی شرح ایک کے بعد مسلسل دوسری سہ ماہی میں بھی 0.3 فیصد سے زیادہ ہو۔
یوں اس سال اپریل سے لے کر جون تک 0.4 فیصد کی کمی کے بعد جولائی سے لے کر ستمبر تک کے عرصے میں بھی جرمن معیشت کی کارکردگی میں 0.5 فیصد کی کمی کے ساتھ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ جرمنی کی زیادہ تر اپنی برآمدات پر انحصارکرنے والی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی بحران اور عالمی سطح پر کساد بازاری کی لہر سے پیدا ہونے والے دھچکوں نے بہت نامناسب وقت پر جرمن معشیت کو متاثرکیا ہے۔ جرمنی میں گذشتہ چند برسوں سے نظر آنے والے معیشی ترقی کے رجحان کا یہ اس لئے ایک غیر خوش کن انجام ہے کہ یوں ہوائی بازی کی اصطلاح میں یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو smooth landing کی بجائے کریش لینڈنگ کرنا پڑگئی اور محض چند ہفتوں کے دوران اقتصادی نشو ونما کی فضا میں ڈرامائی تنزلی دیکھنے میں آئی۔
سال رواں کے دوران سالانہ بنیادوں پرجرمنی میں معیشی ترقی کی مجموعی شرح ابھی بھی 1.7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جوقدرے تسلی بخش بھی ہوگی لیکن یہ امر اپنی جگہ باعث تشویش ہے کہ معیشی ترقی کا عمل جمود کا شکار ہو گیا ہے۔ جرمن معیشت میں موٹر گاڑیاں تیار کرنے والی صنعت اور اس کی برآمدات کا حصہ بہت نمایاں ہے لیکن اگر صرف اسی ایک شعبے کی مثال لی جائے توکئی کارساز ادارے طلب کم ہوجانے کی وجہ سے اپنی پیداوار کم کرچکے ہیں۔
جرمنی کی اقتصادی ترقی کی شرح میں یہ اچانک تبدیلی ماہرین کے لئے بھی باعث تشویش تو ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا گیا ہے کہ جرمنی کو یا عالمی معیشت کو اس طرح کے کسی بڑے معیشی بحران کا شکار ہوجانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے جیسا کہ 1930 کے عشرے میں دیکھنے میں آیا تھا۔
جرمنی کو اس وقت کساد بازاری کا سامنا ہے اور شواہد یہ کہتے ہیں کہ اگلا پورا سال معیشی جمود کا سال ہوگا۔ ایسے میں ہونا یہ چاہیئے کہ حکومت سرمایہ کاری میں اضافہ کرے، یورپی مرکزی بینک قیمتوں میں استحکام کے بعد شرح سود میں کمی کا اعلان کرے اورصارفین کسی خوف میں مبتلا ہوکر بچت کرنےکی بجائے معمول کے مطابق اشیائے صرف خریدیں تاکہ سرمایہ گردش میں آئے اور کساد بازاری سے جلد از جلد نکلا جا سکے۔