’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی‘
18 مارچ 2016سابق آرمی چیف اور پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو پاکستان میں غداری اور بینظیر بھٹو کے قتل سمیت کئی دیگر مقدمات کا سامنا ہے۔ مشرف آج جب پاکستان سے دبئی کے لیے روانہ ہوئے تو اس بارے میں کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایمان ظاہر نے لکھا، ’’کیا ہم یہ ڈرامہ کرنا چھوڑ دیں کہ پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ نواز حکومت نے کیا ہے؟‘‘
نیوز شو کی اینکر فریحہ ادریس نے لکھا، ’’پرویز مشرف کا زاویے سے غائب ہو جانا اس حکومت پر توجہ بڑھا دے گا۔‘‘
صحافی وجاہت خان نے ٹوئٹ کی، ’’مشرف کو جانا ہی تھا، سول فوجی تعلقات کا بہتر ہونا مشرف کے جانے پر ہی منحصر تھا، یہی پاکستان ہے۔‘‘
اے آر وائے پر ٹی وی شو کرنے والے اقرار الحسن نے لکھا، ’’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی، تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں۔‘‘
نیوز شو کے اینکر طلعت حسین نے لکھا، ’’مشرف اور زرداری کاعلاج کے غرض سے ملک سے جانا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں صحت کا نظام کس خستہ حالی کا شکار ہے۔‘‘
جہاں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت کئی افراد نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے اور پھر انہیں علاج کے غرض سے ملک چھوڑ کر جانے کی اجازت دیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو وہیں سوشل میڈیا پر کئی افراد نے ان کے حق میں بھی آواز اٹھائی ہے۔
اس بارے میں فیصل رضا عابدی نے ٹوئٹ کی، ’’لال مسجد کاروائی، افتخار چوہدری کا معاملہ اور 3 نومبر کا اقدام، سب فیصلے آئینی تھے۔ کوئی وجہ ہی نہیں تھی کہ ان کے خلاف مقدمات چلائے جاتے۔‘‘
ٹوئٹر کے ایک صارف سید محمد نقوی نے لکھا، ’’سر واپس مت آئیے ہم آپ جیسے لیڈر کے مستحق ہی نہیں۔‘‘