تائیوان زلزلہ، 60 گھنٹے بعد ایک بچی کو زندہ نکال لیا گیا
8 فروری 2016جنوبی تائیوان میں ہفتے کے روز صبح 4 بجے چھ اشارعیہ چار شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے کے نتيجے ميں اب تک 38 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ تمام ہلاک شدگان کی لاشیں ایک سترہ منزلہ عمارت کے ملبے سے ملی ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس عمارت کے ملبے تلے ابھی بھی 117 افراد دبے ہوئے ہیں۔ تائیوان کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زندہ بچ جانے والے 38 افراد میں سے 36 کی لاشیں اسی عمارت کے ملبے سے ملی ہیں۔ یہ عمارت 1994 میں تعمیر کی گئی تھی۔
زلزلے کے بعد 48 گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے بعد آج صبح امدادی کارکنوں نے منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے یک خاتون اور ایک مرد کو زندہ نکلا تھا۔ وینگ ٹینگ یو، جو اس علاقے کی نمائندہ سیاست دان ہیں، انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا، ’’ٹساؤ وی لینگ نامی خاتون اپنے مردہ شوہر کے نیچے دبی ہوئی ملی ہیں، ان کے دو برس کے بیٹے کی لاش بھی ان کے قریب سے ملی ہے۔‘‘
عمارت کے ملبے تلے سے ملنے والا دوسرا شخص لی سنگ ٹیان ہے جس کو آج پیر کے روز ملبے تلے سے زندہ نکال لیا گیا تھا۔ اس شخص کو ملبے سے نکالے جانے کے براہ راست مناظر تائیوان ٹیلی ویژن میں دیکھائے گئے۔ جبکہ آج ہی زلزلہ کے لگ بھگ 60 گھنٹے بعد امدادی کارکنوں نے ایک آٹھ سالہ بچی کو ملبے تلے سے زندہ نکال لیا۔
ٹائینان کے مئیر ویلیئم لائی کے مطابق ریسکیو کارروائیاں ’تیسرے دور‘ میں پہنچ گئی ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد زندہ بچا لیے جانے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔
تائیوان کے نو منتخب صدر سائی اینگ وین جنہوں نے گزشتہ ماہ انتخابات جیتے تھے، ایک بیان میں کہا ہے ،’’ پرانی عمارات کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں مستقبل میں زلزلہ برداشت کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ ‘‘
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق عمارت کے ملبے میں دیکھا گیا ہے کہ عمارت کی تعمیر میں کھانا پکانے والے تیل کے ڈبے استعمال کیے گئے تھے۔
عمارت میں دب جانے والے افراد کے رشتہ دارمنہدم ہونے والی عمارت کے باہر گئی گھنٹے سے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں جاننے کے لیے انتظار میں کھڑے ہیں۔