بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کے خلاف کارروائی، 10 ہلاک
2 مارچ 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ کارروائی اس جنگلاتی علاقے میں کی گئی جہاں ان باغیوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے تھے۔ ایک سینیئر پولیس افسر ڈی ایم اواستھی کے مطابق پولیس نے یہ کارروائی خفیہ معلومات کی روشنی میں کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس نے 10 باغیوں کی لاشیں اور اسلحہ قبضے میں لیا۔ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہ ریاستی دارالحکومت رائے پور سے 415 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق یہ آپریشن چھتیس گڑھ کی پولیس کے علاوہ ہمسایہ ریاست تلنگانہ کی سپیشل فورس ’گرے ہاؤنڈز‘ نے مشترکہ طور پر کیا۔ یہ فورس خاص طور پر باغیوں سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ چین کے انقلابی رہنما ماؤزے تنگ کے نظریات سے متاثر یہ باغی بھارت کے لیے سب سے بڑا داخلی خطرہ ہیں۔ ان باغیوں کے قبضے میں بھارت کے مشرقی اور وسطی حصوں کے کئی وسیع علاقے ہیں اور یہ بھارت کی کُل 29 میں سے 20 ریاستوں میں فعال ہیں۔ ماؤ نواز باغیوں کے اب تک کے ایک خونریز ترین حملے میں بھارتی پیراملٹری فورسز کے 76 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ ریاست چھتیس گڑھ ہی میں 2010ء میں کیا گیا تھا۔
ماؤ نوازوں کو نیکسل باغیوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ باغی گزشتہ کئی دہائیوں سے پولیس اہلکاروں پر حملوں، حکومتی عمارات کی تباہی اور حکومتی اہلکاروں کو اغواء کرنے جیسے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ریلوے کے ٹریک تباہ کرنے اور اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کے لیے جیلوں پر حملوں میں بھی ملوث ہیں۔
ماؤ نوازوں کی طرف سے بغاوت کا آغاز 1967ء میں ہوا تھا جب مغربی بنگال کے درالحکومت کولکتہ کے قریبی گاؤں نیکسل بری میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد نے نوجوان لوگوں کو بھرتی کرنا شروع کیا۔ اندازوں کے مطابق ماؤ نواز باغی جنگجوؤں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور وہ بزور قوت مرکزی حکومت کو اپنے علاقوں سے باہر نکال دینے کے ارادے پر عمل پیرا ہیں۔