1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ’خطرناک‘ اضافہ

31 اگست 2024

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے مہلک واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت میں آسمانی بجلی کے باعث ہر سال تقریباً 1,900 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4jyMf
 بھارت میں آسمانی بجلی کے باعث ہر سال تقریباً 1,900 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں آسمانی بجلی کے باعث ہر سال تقریباً 1,900 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔تصویر: Valery Hache/AFP/Getty Images

بھارت کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں فقیر موہن یونیورسٹی کی سربراہی میں محققین کی ایک ٹیم نے بتایا کہ سن 1967 سے لے کر سن  2020 تک بھارت میں آسمانی بجلی  گرنے سے 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ سن  2010 سے لے کر سن 2020 کے درمیان تک ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار سے اخذ کردہ نتائج بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں مسلسل اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔  اسی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں بھی بجلی گرنے جیسے واقعات بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں توجہ ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار پر مرکوز کی گئی ہے نہ کہ  بجلی گرنے کے واقعات پر، لیکن یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بھارت میں بجلی گرنے کے واقعات تیزی سے بڑھتے اور غیر متوقع ہوتے جا رہے ہیں۔

سائنسدان آسمانی بجلی کی سمت بدلنے میں کامیاب

سالانہ بنیادوں پر ایسی ہلاکتوں کی تعداد ان اعداد و شمار سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سے لوگ دیہات میں رہتے ہیں اور وہاں ایسے واقعات کی پولیس کو زیادہ تر کوئی اطلاع نہیں دی جاتی۔

 بھارت میں آسمانی بجلی کے باعث ہر سال تقریباً 1,900 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں آسمانی بجلی کے باعث ہر سال تقریباً 1,900 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔تصویر: Valery Hache/AFP/Getty Images

بھارت میں جون سے لے کر ستمبر تک کی مون سون کی بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنا ایک عام سی بات ہے اور یہی مون سون بارشیں پانی کی علاقائی سپلائی کے لیے بہت اہم ہیں۔

محققین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ بھی آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے اور گزشتہ ایک عشرے کے دوران شدید موسمیاتی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

ہوا کے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے پانی کے بخارات بھی زیادہ پیدا ہوتے ہیں، جو بلندی پر ٹھنڈے ہونے کے بعد الیکٹرک چارجز پیدا کرتے ہیں اور یوں بجلی چمکتی ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ایسی انسانی اموات کی بڑی تعداد ابتدائی وارننگ کے غیر مؤثر نظام اور اس خطرے کو کم کرنے کے بارے میں آگہی کی کمی کی وجہ سے بھی ہے۔ بجلی گرنے سے ایک ہی واقعے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں عام ہیں کیوں کہ جب بارش ہوتی ہے تو کسان گروہوں کی صورت میں درختوں کے نیچے پناہ لے لیتے ہیں۔

اس رپورٹ میں موجودہ صورت حال کو ''پریشان کن پیش رفت‘‘ قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق نئے اور جدید نظام کی مدد سے محکمہ موسمیات متاثرہ علاقوں میں عوام کو پہلے سے آگاہ کرتا ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اس نظام کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کھیتوں میں کام کرنے والے افراد اور چرواہوں کو بھی اس بارے میں بروقت اور بخوبی آگاہ کیا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق اگر مقامی باشندے اس نوعیت کے خطرات سے اچھی طرح آگاہ ہوں گے، تو انہیں خراب موسم میں گھروں سے باہر نکلنے سے باز رکھنے میں بھی مزید آسانی پیدا ہو جائے گی۔

ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)

آسمانی بجلی کيوں گرتی ہے؟