بھارتی بنجاروں کی زندگی
بھارتی معاشرے میں خانہ بدوش یا بنجارے مرکزی دھارے سے پوری طرح کٹے ہوئے ہیں۔ ماضی کے خانہ بدوش تاجر اب صرف محنت مزدوری پر گزر بسر کر رہے ہیں۔
بنجاروں کی نسلی جڑیں
تاریخی اعتبار سے بھارتی بنجارے خانہ بدوش برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ مسلسل ایک ٹھکانے سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ یہ بنجارے اب سارے بھارت میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ہر جگہ پر انہیں مقامی زبان میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ راجستھان سے ان کی نسلیں جوڑی جاتی ہیں۔
ماضی کے سیاح اور تاجر
صدیوں قبل میں بنجارے دور دراز کے مختلف علاقوں میں روزمرہ ضرورت کی اشیا فروخت کیا کرتے تھے۔ ان کی شہرت اچھے تاجروں کی تھی۔ بنجارہ لفظ ’ونج‘ سے ہے اور اس کا مطلب تجارت اور ’جارا‘ کے معنی سفر کے ہیں۔ یہ ہند سلسلے کی آریائی ’گوربولی‘ بولتے ہیں۔
منفرد لباس اور زیورات
بنجاروں کی خواتین منفرد طرز کے لباس اور زیورات پہنتی ہیں۔ بنجاروں کا وطن بھارتی ریاست راجستھان کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ ان کی خواتین کے لباسوں میں راجستھانی رنگ جھلکتا ہے۔ ان کے زیورات مصنوعی مگر خوبصورت ہوتے ہیں۔ ان کے ناک میں لونگ یا ’نوز پِن‘ خاص طور پر سونے کی ہوتی ہے۔
امتیازی سلوک کی شکار برادری
بھارت میں بنجاروں کو دستور کے تحت ایک پسماندہ ذات یا قبیلہ قرار دیا گیا ہے۔ معاشرتی اعتبار سے ان کی حوصلہ شکنی کرنا ایک معمول کی بات ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یورپ کے روما خانہ بدوش باشندے بھی بنجاروں کی نسل سے ہیں۔
بنجاروں کی بدلتی زندگی
راجستھان میں بنجاروں کا ایک گاؤں بانسور ہے۔ وہاں ان کی زندگی میں آئی تبدیلی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بانسور میں بنجاروں کے بچے اسکول جاتے۔ بنجارہ مرد ٹھیکیداری یا ہنر سیکھ کر دستی کاریگر بن چکے ہیں۔
ڈیجیٹل انضمام
چند برس قبل تک بنجارہ خواتین میں ماہواری اور دیگر حفظانِ صحت پر گفتگو کرنا نہایت معیوب سمجھا جاتا تھا۔ اب بنجارہ خواتین کو کئی ایسے معلوماتی پروگرام دستیاب ہیں۔ کئی غیر حکومتی تنظیمیں بھی ان کی تربیت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ اب بانسور گاؤں کی خواتین کمپیوٹر استعمال کرنا جانتی ہیں۔