بحیرہٴ جنوبی چین: انٹرنیشنل ٹریبیونل کا فیصلہ چین کے خلاف
12 جولائی 2016یہ خبر نیوز ایجنسی اے ایف پی نے دی ہیگ سے اسی شہر میں قائم بین الاقوامی ثالث عدالت PCA یعنی ’پیرمانینٹ کورٹ آف آربٹریشن‘ کے ایک بیان کے حوالے سے دی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے:’’ٹریبیونل اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ چین کے پاس ایسی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، جس کی رُو سے نائن ڈَیش لائن کے اندر آنے والے سمندری علاقوں میں اُسے تاریخی حقوق حاصل ہوں۔‘‘
چین کی جانب سے 1940ء کے عشرے میں ایک نقشے میں پہلی بار بحیرہٴ جنوبی چین میں ملکیتی دعوے کیے گئے تھے، تب اس نقشے میں تقریباً سارے ہی سمندر پر نائن ڈَیش لائن کے ذریعے ایک دائرہ لگا کر کہا گیا تھا کہ اس سارے سمندری علاقے میں چینی ماہی گیر صدیوں سے ماہی گیری کرتے رہے ہیں۔
اب ساری نظریں دی ہیگ کی عدالت کے فیصلے پر چین کا رد عمل جاننے کے لیے بیجنگ پر مرکوز ہیں۔ چینی حکومت نے یہ فیصلہ سامنے آنے سے پہلے ہی اس ٹریبیونل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور یہ کہتے ہوئے ٹریبیونل کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر دیا تھا کہ یہ ٹریبیونل ایسے کیس سننے کے اختیارات ہی نہیں رکھتا، جن میں معاملہ ایک سے زیادہ ممالک کے درمیان ہو۔ مزید یہ کہ اس ٹریبیونل کو چاہیے کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے بچے۔
چین بحیرہٴ جنوبی چین کے تقریباً تمام ہی اہم حصوں پر ملکیت کے دعوے کرتا ہے اور ان سمندری علاقوں پر جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقِ بعید میں اپنے متعدد ہمسایہ ملکوں کے ملکیتی دعووں کو رَد کرتا ہے۔
منیلا حکومت نے اس ٹریبیونل میں یہ درخواست 2013ء میں یہ کہتے ہوئے دائر کی تھی کہ سترہ سال تک کی جدوجہد میں فلپائن تمام سیاسی اور سفارتی دروازے کھٹکھٹا کر تھک چکا ہے۔
اُدھر چین نے بحیرہٴ جنوبی چین میں اپنے ملکیتی دعووں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے سمندر کے اندر کئی مصنوعی جزیرے تعمیر کر لیے ہیں، جہاں فوجی طیارے بھی آسانی سے رکھے جا سکتے ہیں۔
چینی ریاستی میڈیا پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ دی ہیگ کے ٹریبیونل کی جانب سے کسی بھی فیصلے کی صورت میں چین ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹائے گا۔ چینی صدر شی جن پنگ بھی کہہ چکےہیں کہ چین اپنی حاکمیتِ اعلیٰ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا:’’ہم جھگڑے سے نہیں ڈرتے۔‘‘
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ماہرین کے مطابق اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں بحیرہٴ جنوبی چین کا تنازعہ حل ہرگز نہیں ہوگا اور فریقوں کے مابین بیان بازی شدید تر ہوتی چلی جائے گی۔