ایشیا میں دستی گھڑیوں کا جنون
8 فروری 2011چین میں اب لوگ کسی کی کلائی میں بندھی گھڑی سے اس شخص کے سماجی رتبےکا اندازہ لگاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی کی گھڑی سونے کی ہے اور دیکھنے میں انتہائی بھاری ہے تو اس کا مطلب ہےکہ وہ چین کے اندرونی شہری علاقوں سے تعلق رکھتا ہے۔ جبکہ اس سے زیادہ مہنگی گھڑی پہنے والوں کے لیے یہ مطلب اخذ کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق چین کے ساحلی علاقوں جیسےکہ بیجنگ یا شنگھائی سے ہے۔
شنگھائی سے تعلق رکھنے والے Qin کوگھڑیوں کا جنون کی حد تک شوق ہے اور اس شوق کی بدولت ان کے پاس ڈھائی لاکھ یورو سے زائد کی 18گھڑیوں ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یورپ یا شمالی امریکہ کے مقابلے میں ایشیا میں گھڑی ایک ایسی چیز ہے، جو کسی بھی شخص کے رتبے کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان کے بقول ایک بڑی تعداد میں کاروباری حضرات اب بھی سونے کی Rolex گھڑیاں استعمال کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں، خاص طور سے کم ترقی یافتہ اندرونی شہروں کے باسیوں کے لیے اب بھی یہ اپنی سماجی حیثیت کے پرچار کرنے کا یہ ایک آسان طریقہ ہے۔
سوئس گھڑیاں تیارکرنے والی صنعتوں کی فیڈریشن کے صدر Jean-Daniel Pasche نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اس امید کا اظہارکیا کہ 2010ء میں نئی گھڑیوں کی فروخت، 2007ء کے مقابلے میں بہتر رہے گی۔ 2007ء میں 16.5 بلین یورو کی گھڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔ ان کے مطابق 2010ء میں ان نئی گھڑیوں کی برآمد کا کوئی 52 فیصد حصہ صرف ایشیا بھیجا گیا ہے۔ اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ چین کی اقتصادی صورتحال دنیا کے دیگر ممالک سے نہ صرف کہیں زیادہ بہتر حال میں ہے بلکہ چین کی منڈیاں بھی دن بدن ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں۔
امریکہ کے Forbes میگزین کے مساوی مانے جانے والے چینی میگزین Hurun میں ملک کے امیر ترین افراد کی شائع ہونے والی فہرست Hurun Rich List کے مطابق اس وقت ملک میں 8 لاکھ75 ہزار سے زائد افراد کے پاس ایک ملین امریکی ڈالر سے زائد ہیں۔ جبکہ ان افراد میں سے تقریباﹰ 200 افراد کی دولت کا حساب کئی بلین ڈالر میں ہے۔
ان دولت مند افراد کی فہرست کے علاوہHurun نے ایک اور فہرست بھی مرتب کی ہے، جس میں چین کے انتہائی امیر افراد کے پسندیدہ برانڈز کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ اس فہرست کے مطابق Patek Philippe پُر تعیش گھڑیوں میں سرفہرست ہے، جس کے بعد Vacheron Constantinاور پھر Cartier کا نمبر آتا ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحق