1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی سفیر کے لیے ویزا نہیں: وائٹ ہاؤس

عابد حسین12 اپریل 2014

اقوام متحدہ میں ایران کی جانب سے مقرر کیے جانے والے نئے سفیر کو امریکا نے ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس امریکی فیصلے کو تہران حکومت نے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BgkP
ایران کی جانب سے حمید ابوطالبی کو ویزا نہ دینے پر مذمتی بیان سامنے آیا ہےتصویر: Isna

ایران کی جانب سے نامزد سفیر حمید ابوطالبی کو ویزا دینے کے خلاف امریکی سینیٹ نے پیر کے روز ایک قرارداد منظور کی تھی اور بعد میں کانگریس نے بھی اس کی منظوری دے دی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق سینیٹ سے قرارداد کی منظوری کے بعد ابوطالبی کی بطور سفیر تقرری کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔

ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے حمید ابوطالبی کو ایران کا تجربہ کار سفارتکار قرار دیا ہے اور امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اوباما حکومت کو ابو طالبی کی تعیناتی کے اعلان کے بعد اراکینِ کانگریس کی جانب سے سخت پریشر کا سامنا رہا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اقوام متحدہ اور ایران کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ایرانی سفیر کو ویزا نہیں دیا جائے گا۔

Theran, Iran Botschaftsbesetzung 1979
امریکا کی جانب سے ابوطالبی کو ویزا دینے سے انکار کی وجہ اُن کی سن 1979 میں تہران میں امریکی سفارت کاروں کو مغوی بنانے میں شرکت بتائی گئی ہےتصویر: AP

ایران کی جانب سے حمید ابوطالبی کو ویزا نہ دینے پر مایوسی کے ساتھ ساتھ مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ایران کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ وہ ابوطالبی کی جگہ کسی اور سفارت کار کو اقوام متحدہ کے لیے نامزد کر دے۔ اس مناسبت سے تہران میں تجزیہ کار خیال کر رہے ہیں کہ صدر حسن روحانی کے لیے یہ یقینی طور پر مشکل صورت حال ہے۔ ابوطالبی ایران کے ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور ان دنوں حسن روحانی کے سیاسی دفتر کے سربراہ بھی ہیں۔

امریکی صدر کی رہائش گاہ کے ترجمان جے کارنی کے مطابق اس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ سفیر کو امریکی ویزا نہ دینے سے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ کارنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی صدر کے دفتر کے وکلاء کانگریس کے منظور کیے جانے والے بِل میں اٹھائے گئے دستوری نکات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ کارنی نے یہ نہیں بتایا کہ امریکی صدر کانگریس کے منظور شدہ بل پر کب دستخط کریں گے۔

امریکا کی جانب سے ابوطالبی کو ویزا دینے سے انکار کی وجہ اُن کی سن 1979 میں تہران میں امریکی سفارت کاروں کو مغوی بنانے میں شرکت بتائی گئی ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں امریکی سفارت خانے پر ایرانی نوجوانوں نے دھاوا بول دیا تھا اور امریکی سفارتی عملے کو 444 ایام تک یرغمال بنائے رکھا۔ اس یرغمالی عمل میں حمید ابوطالبی بھی شریک تھے۔ یرغمالی امریکی سفارتی عملے کی تعداد 52 تھی۔ حمید ابوطالبی کے خلاف امریکی کانگریس نے ایک قرارداد کو منظور بھی کر لیا ہے۔

امریکی کانگریس کے بعض اراکین نے ایرانی سفیر کو دہشت گرد قرار دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر چَک شُومر نے اس مناسبت سے وائٹ ہاؤس کے موقف کی تعریف کی ہے۔ شُومر کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں حمید ابوطالبی کی تعیناتی امریکا کے چہرے پر طمانچے سے کم نہیں ہے۔