ایرانی سالِ نو: اوباما کی ایرانی حکومت پر تنقید
21 مارچ 2011امریکی صدر برازیل کے دورے پر ہیں اور ان کا پہلے سے لکھا گیا یہ بیان ایران کے سالِ نو کے آغاز کے موقع پر وائٹ ہاؤس سے جاری کیا گیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے: ’میں سمجھتا ہوں کہ کچھ اقدار عالمی ہوتی ہیں جیسا کہ پر امن اجتماع اور تعلقات کی خواہش، آزادی ِ اظہار اور اپنے رہنماؤں کا انتخاب‘۔
امریکی صدر کے اس بیان کا مقصد ایرانی اپوزیشن کو اپنی حمایت کا یقین دلانا تھا جوکہ ایران میں مذہبی طبقے کی سخت گیر حکومت کے خلاف جمہوریت پسندی کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔
امریکی صدر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت پسند ایرانیوں پر تشدّد کرکے ایرانی حکومت نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کو تحفّظ دینے پر یقین رکھتی ہے نہ کہ عوام کے حقوق کی پاسداری پر ۔
اوباما کہتے ہیں: ’ دو برس سے ایرانی حکومت تشدّد اور خوف و ہراس کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور امیر ہو یا غریب، نوجوان ہوں کہ بزرگ، مرد ہوں یا عورتیں، کوئی بھی ایرانی حکومت کے جبر سے محفوظ نہیں ہے۔ دنیا اس طرزِ عمل پر فکرمند ہے‘۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں جمہوریت پسند عوام کے مظاہروں نے کئی مطلق العنان حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے اور بعض مملک میں مظاہرے اور بغاوتیں اب بھی جاری ہیں۔
امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے یہ سال مشرقِ وسطیٰ میں تبدیلیوں کا سال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کارروائی اس کی طاقت کا نہیں بلکہ کمزوری کا مظہر ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق