امریکہ میں ایک سال کے دوران چار لاکھ کے قریب افراد ملک بدر
19 اکتوبر 2011امیگریشن و کسٹم انفورسمنٹ (ICE) محکمے کے منگل کو جاری ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2010ء اور 2011ءکے دوران تین لاکھ چھیانوے ہزار نو سو چھ غیر قانونی افراد کو ملک بدر کیا گیا۔ محکمے کے ایک بیان میں کہا گیا، ’’ملک بدر کیے جانے والوں میں سے 55 فیصد یا دو لاکھ سولہ ہزار چھ سو اٹھانوے افراد سنگین جرائم یا دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث رہے تھے۔‘‘
قتل کے الزام میں سزا پانے والے 1,119 افراد کے علاوہ ملک بدر کیے جانے والے چھ ہزار کے قریب افراد کو جنسی جرائم اور 45 ہزار کو منشیات سے متعلقہ جرائم کا قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ ان میں سے بیشتر جرائم امریکی سرزمین پر ہوئے۔
گزشتہ برس بھی لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں مجرموں کو ملک بدر کیا گیا تھا۔
آئی سی ای کے ڈائریکٹر جون مورٹون نے کہا، ’’ایک سال میں اتنے زیادہ ملک بدر کیے جانے والے افراد کی تعداد کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ہم پیشرفت کر رہے ہیں اور سزا یافتہ مجرموں، غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والوں، امیگریشن قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب اور مفرور افراد کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔‘‘
صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے وسیع امیگریشن اصلاحات سے پہلے غیر ملکی سزا یافتہ مجرمان کی ملک بدری کو ترجیح قرار دے رکھا ہے۔
صدر اوباما نے ملک کے امیگریشن قوانین میں جامع نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیا ہے جن کے تحت سرحدوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ ملک میں موجود 11 ملین غیر قانونی تارکین وطن افراد کو امریکی شہریت دے دی جائے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی/خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس