1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا ميں پاکستانی سفارت کاروں کے ليے ٹيکس استثنٰی معطل

1 جون 2019

ٹيکس معاملات پر اختلافات کے سبب واشنگٹن حکام نے ملک ميں تعينات پاکستانی سفارت کاروں کے ليے ٹيکس سے استثنیٰ کی سہولت عارضی مدت کے ليے معطل کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Jasz
Flagge Pakistan und USA
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

امريکا ميں تعينات پاکستانی سفارت کار بڑے بڑے ريستورانوں ميں کھانے کھا کر اور عالی شان اسٹورز ميں خريداری کر کے بڑے دھڑلے سے امريکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ديے گئے ٹيکس استثنی کے کارڈز نکالتے اور کم قيمتيں ادا کرتے۔ اب ايسا نہيں ہو پائے گا۔ امريکا نے پاکستانی سفارت کاروں کے ليے ٹيکس سے استثنی کی سہولت معطل کر دی ہے۔ اس بارے ميں محکمہ خارجہ کی جانب سے يکم جون کو جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے رشتہ داروں کو مہیا کردہ يہ سہولت پندرہ مئی سے معطل کر دی گئی ہے۔ اس فيصلہ کی وجہ پاکستان ميں تعينات امريکی سفارت کاروں کو اسی ضمن ميں درپيش چند مسائل بتائی گئی ہے۔

1961ء جنيوا کنونشن کے تحت دنيا بھر ميں سفارت کار ان ممالک ميں ٹيکس ادا نہيں کرتے، جہاں وہ تعينات ہوں۔ پاکستان اور امريکا کے مابين اس تازہ تنازعے کا تعلق سياست سے نہيں۔ امريکی حکام نے پاکستانی سفارتی عملے پر گزشتہ برس يہ سفری پابندی عائد کر دی تھی کہ وہ واشنگٹن سے چاليس کلوميٹر سے زيادہ دور سفر نہيں کر سکتے۔ اس قدم کی وجہ يہ بتائی گئی تھی کہ پاکستانی پوليس ملک ميں تعينات امريکی سفارت کاروں کو اکثر سڑکوں پر ہراساں کرتی ہے اور ٹريفک سگنلز پر بھی انہيں طويل انتظار کرنا پڑتا ہے۔

تازہ پيش رفت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ايک ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر دونوں ممالک کے مابين بات چيت جاری ہے اور معاملہ حل ہونے پر استثنی بحال کر ديا جائے گا۔ پاکستانی حکام نے بھی تصديق کی ہے کہ ٹيکس کے معاملے پر اختلافات کو حل کے ليے بات چيت کا عمل جاری ہے۔ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کل بائيس افراد ٹيکس استثی سے مستفيد ہو رہے تھے۔

پاکستان اور امريکا سرد جنگ کے دور کے اتحادی ہيں تاہم حاليہ چند برسوں ميں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات ميں اونچ نيچ ديکھی گئی ہے۔ امريکا کا ديرينا مطالبہ ہے کہ پاکستان ان شدت پسند قوتوں کے خلاف زيادہ موثر کارروائی کرے، جو پاکستان سے بھارت اور افغانستان ميں حملے کرتی ہيں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک ميں کسی ايسی قوت کی کوئی پناہ گاہ نہيں اور يہ کہ اس ضمن ميں جو کچھ ہو سکتا ہے، وہ کر رہا ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل ميں اہم کردار ادا کيا ہے، جس کے سبب حاليہ چند ماہ ميں تعلقات قدرے سنبھلتے دکھائی دے رہے ہيں۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں