1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا ميں اسقاط حمل کی شرح ميں کمی کا رجحان، تحقیق

عاصم سليم4 فروری 2014

ايک تازہ مطالعاتی رپورٹ کے نتائج کے مطابق امريکا ميں اسقاط حمل کی شرح گزشتہ چاليس برس کی اپنی نچلی ترين سطح پر ہے، جِس سے يہ بات ظاہر ہے کہ وہاں لوگوں کے درميان جنسی رابطوں کے دوران احتياطی عوامل ميں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B2Ep
تصویر: Reuters

گٹميکر انسٹيٹيوٹ کے ايک تازہ مطالعے کے نتائج کے مطابق امريکا ميں سن 2011 کے دوران پندرہ سے چواليس برس کی درميانی عمر کی ہر ايک ہزار عورتوں ميں اسقاط حمل کی اوسط شرح 16.9 ريکارڈ کی گئی ہے۔ اِس حساب سے سال کے دوران مجموعی طور پر ايک اعشاريہ ايک ملين عورتيں اسقاط حمل کے عمل سے گزريں۔ امريکا ميں يہ شرح 1973ء کے بعد سے اب تک کی نچلی ترين سطح ہے۔ اُس سال ہر ايک ہزار عورتوں ميں اسقاط حمل کرانے واليوں کی اوسط شرح 16.3 تھی۔

مطالعے کے مطابق 2008ء اور 2011ء کے درميان اسقاط حمل کی شرح ميں تيرہ فيصد کی کمی ريکارڈ کی گئی تھی۔ اِسی عرصے کے دوران اسقاط حمل کی سہوليات مہيا کرنے والے طبی اداروں ميں چار فيصد اور اُن کلينکوں کی تعداد ميں صرف ايک فيصد کی کمی ريکارڈ کی گئی، جو اِس طبی عمل کی سہوليات فراہم کرتی تھيں۔

گٹميکر انسٹيٹيوٹ کی جانب سے پير تين فروری کے روز جاری کردہ اِس مطالعاتی رپورٹ کے مطابق اسقاط حمل کی شرح ميں سب سے زيادہ اضافہ 1981ء ميں ريکارڈ کيا گيا تھا، جب ہر ايک ہزار عورتوں ميں سے 29.3 عورتيں اسقاط حمل سے گزريں۔

اِس مطالعاتی رپورٹ کی مرکزی مصنفہ ريچل جونز نے اِس بارے ميں بات کرتے ہوئے بتايا، ’’مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ رياستی سطح پر اسقاط حمل کے خلاف پابنديوں سے اِس بات کا کوئی تعلق نہيں کہ تمام رياستوں ميں اسقاط حمل کی شرح ميں کمی ريکارڈ کی گئی ہے۔‘‘ جونز کے بقول اِس حوالے سے بھی کوئی شواہد نہيں ملے ہيں کہ يہ کمی اسقاط حمل کی سہوليات فراہم کرنے والے اداروں ميں کمی کے سبب ہوئی ہے۔

اِس کے برعکس مطالعے کے نتائج ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ در اصل يہ کمی حمل اور پيدائش کی شرح ميں کمی کے سبب واقع ہوئی ہے۔ مصنفہ ريچل جونز کے مطابق، ’’اس عرصے کے دوران جنسی رابطوں کے دوران احتياطی عوامل ميں اضافہ ہوا ہے کيونکہ زيادہ تر عورتیں اور جوڑے زيادہ کار آمد اور دير پا عوامل کو استعمال ميں لائے۔‘‘

واضح رہے کہ امريکا کی کئی رياستوں ميں 2011ء اور 2013ء کے درميان اسقاط حمل کے خلاف تازہ پابندياں متعارف کرائی گئيں، جِن سے عورتوں کے ليے اِس عمل سے گزرنا کافی دشوار ہو گيا ہے۔

اسقاط حمل کے خلاف مہم چلانے والوں نے اِس رپورٹ کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے نتائج سے يہ بات صاف ظاہر ہے کہ اُن کی مہم بلا جواز نہيں ہے۔