آگ سے تیانجن کا ایک حصہ کھنڈر بن گیا
چینی بندرگاہی شہر تیانجن میں آگ اور طاقتور دھماکوں کے نتیجے میں صنعتی زون کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو گیا ہے جبکہ کم از کم چوالیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پانچ سو سے زائد زخمیوں میں سے چھیاسٹھ کی حالت نازک ہے۔
بدقسمت بندرگاہ
اس تصویر میں بندرگاہ پر کھڑے بحری جہازوں کے کنٹینروں میں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے بندرگاہ پر واقع ایک گودام میں آگ بھڑک اٹھی، جس کے بعد کئی زور دار دھماکے ہوئے۔
آگ کا گولہ
دھماکوں کے بعد آسمان کی طرف بلند ہوتا ہوا ایک شعلہ کئی کلومیٹر دور سے بھی دیکھا جا سکتا تھا۔
سبب تاحال نامعلوم
ابھی تک آگ لگنے اور دھماکے ہونے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ دھماکوں کے مقام سے قریب ہی رہائشی عمارات اور دفاتر تعمیر ہو رہے تھے۔
جیسے ایک زلزلہ
دھماکے اتنے طاقتور تھے کہ لوگ یہ سمجھتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے کہ زلزلہ آ گیا ہے۔ ان دھماکوں کی شدت قومی زلزلہ پیما مرکز میں بھی محسوس کی گئی۔
خوف کی فضا
آگ کے شعلے دیکھنے اور زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد لوگ خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے، جیسا کہ جائے وقوعہ سے تھوڑے ہی فاصلے پر واقع اس جگہ پر دیکھا جا سکتا ہے۔
بڑی تعداد میں لوگ ہلاک اور زخمی
سرکاری بیانات کے مطابق اب تک چوالیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پانچ سو بیس افراد ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے ہیں، جن میں سے چھیاسٹھ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
تباہی کے مناظر
بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ اور طاقتور دھماکوں کے نتیجے میں بہت سے رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
آگ بجھانے کی بڑی کارروائی
بدھ کو نصف شب سے کچھ پہلے لگنے والی آگ پر اگلی صبح تک بھی قابو نہیں پایا جا سکتا تھا۔ فائر بریگیڈ کی ایک درجن ٹیموں کے ایک ہزار سے زیادہ ارکان اپنی پینتیس گاڑیوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے تھے۔
آگ مکمل نہیں بجھی
جمعرات کی صبح تک آگ پر بڑی حد تک قابو پایا جا چکا تھا لیکن آگ ابھی بھی مکمل طور پر نہیں بجھی ہے۔ مرکزی حکومت کے احکامات کے بعد سرِدست آگ بجھانے کی کارروائیاں روک دی گئی ہیں تاکہ ماہرین صورتِ حال کا مفصل جائزہ لے سکیں۔
متاثرین کے لیے ہنگامی رہائشیں
ان دھماکوں کے نتیجے میں متاثر ہونے والے افراد کے لیے خیمے نصب کر دیے گئے ہیں، جیسا کہ اس تصویر میں یہ خیمے ایک پرائری اسکول کے کھیل کے میدان میں لگائے گئے ہیں۔
چین میں سکیورٹی کی صورتِ حال
ان طاقتور دھماکوں کے نتیجے میں قریب ہی ایک پارکنگ ایریا میں کھڑی ایک ہزار سے زیادہ کاریں بھی جل کر راکھ ہو گئیں۔ چین کے صنعتی زونز میں ایسے حادثات تواتر کے ساتھ رونما ہوتے رہتے ہیں۔