’یونان سے واپسی‘ ترکی میں دو مہاجر سینٹرز کی تعمیر شروع
2 اپریل 2016یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والی اس ڈیل پر عملدرآمد چار اپریل بروز پیر سے شروع ہو رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق یونان اور ترکی نے اس تناظر میں مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے ہیں، جس کی وجہ سے مہاجرین کی ترکی منتقلی میں انتظامی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ آج بروز ہفتہ ترک حکام نے بتایا ہے کہ اس ڈیل پر کامیاب عملدرآمد کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ترکی میں دو پراسیس سینٹرز بنائے جا رہے ہیں، جہاں پر یونان سے واپس آنے والے مہاجرین کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ اس متنازعہ ڈیل کے تحت ترکی ایسے مہاجرین کو واپس لینے پر رضامند ہو گیا ہے، جو بحیرہ ایجیئن کے راستے غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان پہنچے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مبصرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس ڈیل پر عملدرآمد کیسے ہو گا، یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم ترک حکام کے مطابق ازمیر میں بحیرہ ایجیئن کے ساحلی علاقے جَسمے میں ایک سینیٹر قائم کیا جا رہا ہے، جہاں ان مہاجرین کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ اسی طرح دکیلی میں ایک اور سینٹر بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
مقامی ترک حکام نے بتایا ہے کہ مہاجرین کو مناسب رہائش فراہم کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے، جہاں ان کے لیے عارضی خیمے نصب کیے جا رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقام پر مہاجرین کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے اور پھر ابتدائی کارروائی کے بعد انہیں آگے دیگر مراکز میں منتقل کیا جائے گا۔ ترک حکام کے مطابق ان مہاجرین کا طبی معائنہ کرنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہوا، ان کو نزدیکی مہاجر کیمپوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔
ترکی اور یورپی یونین رواں ماہ کے آغاز پر ایک ڈیل پر متفق ہوئے تھے، جس کا مقصد ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے بند کرنا تھا۔ اس ڈیل کے تحت یورپی یونین نہ صرف ترکی کو مالی امداد فراہم کرے گی بلکہ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کی خاطر مذاکراتی عمل میں بھی تیزی لائے گی۔
ترکی میں 2.7 ملین شامی مہاجرین موجود ہیں، جن میں سے بے شمار خطرناک راستوں کے ذریعے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ یونان سے بعد ازاں دیگر یورپی ممالک جا سکیں۔ زیادہ تر مہاجرین اپنے خوابوں کی آخری منزل کے طور پر جرمنی جانا چاہتے ہیں۔