1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرکٹ ورلڈ کپ:انگلینڈ پر فتح کے بعد دہلی میں افغانوں کا ردعمل

جاوید اختر، نئی دہلی
16 اکتوبر 2023

کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ میں اتوار کے روز افغانستان نے دفاعی چیمپیئن اور خطاب کی دعویدار سمجھی جانے والی انگلینڈ کی ٹیم کو شکست دے کر تاریخ رقم کردی ہے۔ دہلی میں مقیم افغان شہری بھی اس کامیابی کے خمار میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4XaB3
 کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ میں افغانستان نے دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو 69 رنوں سے شکست دے دی
کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ میں افغانستان نے دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو 69 رنوں سے شکست دے دیتصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

گوکہ افغانستان کی ٹیم کے بارے میں یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی بری  ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن کسی کو یہ امید نہیں تھی کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ میں وہ دفاعی چیمپیئن اور خطاب کے اہم دعویداروں میں سے ایک انگلینڈ کو 69 رنوں سے شکست دے دی گی۔ اس اپ سیٹ کو جہاں افغانستان کی تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے وہیں انگلینڈ کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

معروف کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے اسے افغان کرکٹ تاریخ کا 'سب سے بڑا لمحہ‘ قرار دیا جبکہ پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے تبصرہ کیا کہ یہ ٹیم "جدید دور کی کرکٹ کھیلتی ہے۔ یہ آپ پہلے 10 اوورز میں ان کی بیٹنگ سے دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔"

سنسنی خيز مقابلے کے بعد پاکستان کی افغانستان کے خلاف فتح

افغان ٹیم کی فتح کے بعد کرکٹ کے پنڈتوں نے بھی اپنی پیش گوئیاں تبدیل کرنی شروع کردیں اور ان خامیوں کی نشاندہی کرنے لگے جو انگلینڈ کی شکست کا سبب بنی۔

بھارت میں "بھگوان" کادرجہ رکھنے والے اور ملک کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز "بھارت رتن" یافتہ سابق کرکٹر سچن تندولکر نے اس کے لیے انگلینڈ کے بلے بازوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور اسپنروں کی نکتہ چینی کی۔ جب کہ افغان کھلاڑی گرباز کی تعریفوں کے پل باندھے۔

سابق بھارتی آل راونڈر عرفان پٹھان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،"افغانستان آپ کو بہت مبارک ہو۔ آپ نے انگلینڈ کو ہر شعبے میں پچھاڑ دیا...گربازا ااا  آپ نے تو حیران کردیا۔"

دہلی میں مقیم افغان شہری اس کامیابی کے خمار میں ڈوبے ہوئے ہیں
دہلی میں مقیم افغان شہری اس کامیابی کے خمار میں ڈوبے ہوئے ہیںتصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

دہلی کے افغان، جشن میں ڈوب گئے

دہلی کے ارون جیٹلی(سابقہ فیروز شاہ کوٹلہ) اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ کے لیے افغانستان کرکٹ بورڈ نے مقامی افغان مداحوں کے لیے آئی سی سی سے 50 داخلہ پاس کی درخواست کی تھی لیکن انہیں نہیں مل سکا۔ چند ایک افغان کسی طرح ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ حسیب اللہ صدیقی ان میں سے ایک تھے۔ انہیں بھی یہ ٹکٹ رحمان اللہ گرباز کی وجہ سے مل سکا جو حسیب اللہ کے بچپن کے دوست ہیں۔

پاکستانی کرکٹر حسن علی کے سسراپنی نواسی سے ملنے کے لیے بے قرار

انگلینڈ پر فتح کے بعد حسیب اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،"میں میٹرو ٹرین میں افغان پرچم لہراتا رہا، ہم نغمے گاتے رہے۔ یہ دہلی میں رہنے والی پوری افغان برادری اور بیرون ملک رہنے والے افغانوں کے لیے ایک انتہائی جذباتی موقع تھا۔ "

حسیب اللہ، جو پنجابی فلموں میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ اس کامیابی سے افغان عوام کو یقیناً حوصلہ ملے گا جو دہشت میں زندگی گزار رہے ہیں اور حال ہی میں زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ گرباز نے اپنی جیت کو افغانستان میں زلزلہ زدگان کو وقف کیا۔

اس اپ سیٹ کو جہاں افغانستان کی تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے وہیں انگلینڈ کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا  ہے
اس اپ سیٹ کو جہاں افغانستان کی تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے وہیں انگلینڈ کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہےتصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

'انگریز ہم سے کب جیت سکے ہیں!'

دہلی یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویشن کے افغان طالب علم نظام الدین اثر کی خوشیوں کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا۔ وہ پرجوش لہجے میں کہہ رہے تھے۔"یہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ انگریز افغانوں سے کبھی بھی جنگ نہیں جیت سکے ہیں اور اب ہم نے ان کو انہیں کے کھیل میں بھی ہرا دیا ہے۔ کیا شاندار لمحہ ہے۔"

کرکٹ معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، طالبان

قندھار کے رہنے والے 28سالہ نظام الدین پچھلے نو سالوں سے بھارت میں رہ رہے ہیں اور بھارت اور افغانستان کے تجارتی شاہراہوں کے متعلق ان کا تحقیقی مقالہ آخری مرحلے میں ہے۔

پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف کا بھارت میں پرتپاک خیرمقدم

دہلی کالج آف جرنلزم میں فائنل ایئر کی طالبہ ندا دار اسے ایک غیر معمولی حصولیابی قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا،"اپنا ملک چھوڑنے کے بعد یہ سب سے بہترین خبر ہے جو میں نے سنی ہے۔ یہ ہر ایک کے لیے، میرا مطلب ہے ہر افغان کے لیے، غیر معمولی حصولیابی ہے۔ تمام چیلنجز کے باوجود ہمارے کھلاڑیوں نے دفاعی چیمپیئن کے خلاف مقابلے کا اپنا جذبہ ثابت کردیا۔ یہی افغانوں کی پہچان ہے۔"

دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان ٹیم کے کوچ انگلینڈ کے سابق بلے باز جوناتھن ٹروٹ ہیں۔

افغان ٹیم کے کپتان حشمت اللہ شاہدی مزید کامیابیوں کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،"ہم اس ایک کامیابی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہمارے اندر حوصلہ ہے، ہمارے اندر اعتماد ہے، ہمارے اندر جذبہ ہے، ہمارے اندر صلاحیت بھی ہے۔ ہم آگے دیکھ رہے ہیں۔ سن 2015 کے بعد سے یہ ہماری پہلی کامیابی ہے، لیکن آخری نہیں۔"