1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک، بجلی کی ضروریات کا قریب نصف ہوا سے

3 جنوری 2020

ڈنمارک نے گزشتہ برس اپنے ہاں بجلی کی ضرورت کا قریب نصف ہوا سے حاصل کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ اس کی وجہ ہوا سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی اور سمندر میں لگائی جانے والی پوّن چکیوں کی ٹینکالوجی میں بہتری ہے۔

https://p.dw.com/p/3VfUK
Offshore Windpark Windenergie
تصویر: Jorgen True/AFP/Getty Images

گزشتہ برس ڈنمارک میں بجلی کی ضروریات کا سینتالیس فیصد ہوا سے حاصل کیا گیا۔ ڈنمارک کے گرِڈ آپریٹر انرجی نیٹ نے جمعرات کو بتایا کہ سن 2018 میں ملکی ضروریات کا 41 فیصد ہوا سے حاصل کیا گیا تھا، جب کہ دو ہزار سترہ میں ہوا سے بجلی کی پیداوار نے ملک کی 43 فیصد ضرورت پوری کی تھی۔

وِنڈ پاور، قابل تجدید توانائی کے میدان میں جرمنی کی بڑی کامیابی

یورپ: ممکنہ ’گرین انقلاب‘ کے فوائد

یورپی ممالک ہوا سے بجلی حاصل کرنے کے اعتبار سے دنیا بھر میں سب سے آگے ہیں مگر ڈنمارک اس شعبے میں یورپ میں بھی قائدانہ کردار کا حامل ہے۔ اس شعبے میں ڈنمارک کا قریبی حریف آئرلینڈ ہے، مگر صنعی گروپ وِنڈ یورپ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ سن 2018ء میں اپنے ہاں بجلی کی مجموعی ضرورت کا فقط 28 فیصد ہوا کے ذریعے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ اس صنعتی گروپ کے مطابق یورپی یونین میں گزشتہ برس بجلی کی مجموعی طلب کا 14 فیصد ہوا سے حاصل کیا گیا۔

ڈنمارک میں بجلی کی پیداوار میں ایک بڑا حصہ توانائی کی کمپنی واٹنفال کی جانب سے بحیرہء شمالی میں نصب ہورنز ریو تھری کے اگست میں آغاز سے حاصل ہوا۔ ڈینش ادارے انرجی نیٹ کے مطابق ملک بھر میں پوّن چکیوں سے بجلی کا حصول چودہ فیصد سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد تک پہنچایا گیا ہے، جب کہ خشکی پر لگی پوّن چکیاں گزشتہ برس ملکی ضرورت کا 29 فیصد پیدا کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA)  کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر پون چکیوں کی مدد سے مجموعی طور پر بین الاقوامی ضرورت کا فقط صفر اعشاریہ تین فیصد پیدا کیا جا رہا ہے، تاہم اگلی دو دہائیوں میں اس میں پندرہ گنا اضافہ کیے جانے کی گنجائش موجود ہے۔

ڈنمارک سن 2030 تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں ستر فیصد کمی کرنا چاہتا ہے اور گزشتہ برس وہاں منظور کردہ نئے قوانین کے مطابق اس ملک نے بجلی کی ضروریات کا سو فیصد قابل تجدید توانائی سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔

ع ت، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)