نواز شریف نا اہل، ملک میں سیاسی ہلچل
28 جولائی 2017ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے کا یہ مطلب ہے کہ نواز شریف کا سیاسی کیریئر اب ختم ہو گیا ہے۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔
پاکستان کے اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف علی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا متحدہ عرب امارات کا اقامہ ان کی نا اہلی کی وجہ بنا اور اس فیصلے کے خلاف اپیل کا کوئی قانون نہیں۔ تینوں ججوں نے نواز شریف کی نا اہلی کی علیحدہ علیحدہ وجوہات پیش کیں ہیں جب کہ دو ججوں نے پہلے ہی نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نواز شریف صادق و امین نہیں۔ پانچ رکنی بینچ نے یہ متفقہ فیصلہ بھرے ہوئے عدالتی کمرے میں سنایا، جہاں ملکی اور بین الاقوامی میڈیا اور سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ نواز شریف، ان کے بیٹی مریم شریف اور بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس دائر کیے جائیں اور ان مقدمات کا فیصلہ چھ مہنیوں میں کیا جائے۔
عدالتی فیصلے کے فوراﹰ بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے لوگوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
آج صبح ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے گرد حصار بنایا ہوا تھا لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درجنوں کارکنان سپریم کورٹ کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔
بعض مبصرین کے مطابق پاکستانی سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے پاکستان میں ایک طرح سے سیاسی عدم استحکام کی فضاء پیدا کردی ہے۔ معروف وکیل عاصمہ جہانگیر نے ایک مقامی چینل کو بتایا، ’’اس فیصلے نے جنرل ضیاء کی یاد تازہ کر دی ہے۔ یہ فیصلہ عدالتوں کو مستقبل میں پریشان کرے گا۔ فیصلے کا زبردستی احترام نہیں کرایا جا سکتا ہے۔‘‘
ملک میں اب یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ ن لیگ میں فاروڈ بلاک بن جائے گا اور ن لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی اور اگلے انتخابات میں اس کی کامیابی مشکوک ہوجائے گی۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا، ''نواز دس سال کے لیے نا اہل ہو گئے ہیں۔ جب کہ نو ریفرنسز شریف فیملی کے خلاف دائر کیے جائیں گے۔ ‘‘
وفاقی وزیرِ مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' کچھ فیصلے عدالتوں میں ہارے جاتے ہیں اور کچھ عوام کی عدالتوں میں جیتے جاتے ہیں۔ نون لیگ ایک حقیقت ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ اس کے سب سے زیادہ سیاسی کارکنان ہیں۔‘‘
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف چوتھی بار بھی وزیرِ اعظم بنیں گے، ''پاکستان کا کوئی بھی وزیرِ اعظم ہو، دلوں کے وزیرِ اعظم نواز شریف ہی ہیں۔‘‘
شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی تجویز
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے کا ایک اہم اجلاس ہوا ہے جس میں پاکستانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق شہباز شریف کو آئندہ وزیراعظم بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر 120 سے ضمنی انتخابات لڑ کر قومی اسمبلی پہنچیں گے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان الیکشن کمیشن نے اسی حلقے سے نواز شریف کی بطور رکن قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کیا ہے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق شہباز شریف کے الیکشن لڑ کر قومی اسمبلی پہنچنے تک آئندہ 45 روز کے لیے حکومتی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے ایک عبوری وزیراعظم نامزد کیا جائے گا۔
تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ مسلم لیگ نون کی پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے آج کسی وقت متوقع ہے۔