1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتجمہوریہ چیک

عالمی شہرت یافتہ چیک ادیب میلان کنڈیرا انتقال کر گئے

12 جولائی 2023

کمیونسٹ چیکوسلوواکیہ میں سیاسی منحرف کے طور پر اپنی تحریروں کا آغاز کرنے کے بعد عالمی شہرت یافتہ ادیب بن جانے والے چیک نژاد فرانسیسی مصنف میلان کنڈیرا چورانوے برس کی عمر میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں انتقال کر گئے۔

https://p.dw.com/p/4TmTK
Tschechischer Autor Milan Kundera 2010
میلان کنڈیرا میڈیا سے شاذ و نادر ہی بات کرتے تھے، ایسے ہی ایک موقع پر سن دو ہزار دس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: MIGUEL MEDINA/AFP/Getty Images

کنڈیرا کی موت کی فرانس میں ان کے پبلشر اور چیک میڈیا دونوں نے بدھ 12 جولائی کے روز تصدیق کر دی۔ ان کا انتقال منگل 11 جولائی کو ہوا۔

کنڈیرا کی مشہور ترین تصنیفات میں ان کا ناول 'وجود کی ناقابل برداشت لطافت‘ بھی شامل ہے، جو اس منظر نامے کے ساتھ شروع ہوتا ہے کہ 1968ء میں پراگ میں سوویت یونین کے ٹینک داخل ہو رہے ہوتے ہیں۔ وہی پراگ جہاں میلان کنڈیرا رہتے تھے اور جہاں سے وہ 1975ء میں فرانس منتقل ہو گئے تھے۔

امسالہ بکر پرائز سری لنکا کے ادیب شیہان کرونا تیلاکا کے نام

اس پس منظر میں اور اپنے دور کے سیاسی حالات و واقعات کا گہرے ذاتی انہماک سے مشاہدہ کرنے والے میلان کنڈیرا کے ادبی موضوعات میں محبت اور جلاوطنی سے لے کر سیاست اور ذاتی تجربات تک سب کچھ شامل ہے اور بڑی شدت سے۔

ماضی میں کنڈیرا چیکوسلوواکیہ کے شہری تھے مگر 1989ء میں آنے والے مخملیں انقلاب کے نتیجے میں جب کمیونسٹوں کو اقتدار سے باہر کر دیا گیا، تو کنڈیرا کا وطن تقسیم ہو کر اپنے لیے ایک نیا نام اپنا چکا تھا: چیک جمہوریہ۔ مگر تب تک کنڈیرا اپنے لیے جلاوطنی کی زندگی میں ایک نیا آغاز کر چکے تھے۔

عہد حاضر کے معروف ترین ہسپانوی ادیب ماریاس انتقال کر گئے

Tschechischer Autor Milan Kundera 1973
1973ء میں پراگ میں لی گئی ایک تصویر جب میلان کنڈیرا ابھی چیکوسلوواکیہ ہی میں رہتے تھےتصویر: AFP/Getty Images

ایک نئی زندگی، ایک نیا وطن اور ایک نئی شناخت جس کا محور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ان کا فلیٹ تھا اور جہاں سے انہوں نے اپنا ادبی تخلیقی سفر جاری رکھا۔ اس عرصے میں کنڈیرا نے چیک زبان کے بجائے فرانسیسی میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔

فرانس میں جلاوطنی کی زندگی شروع کرنے کے بعد جب یورپ میں مشرق اور مغرب کو تقسیم کرنے والا آہنی پردہ ختم بھی ہو گیا، تو بھی وہ شاذ و نادر ہی چیک جمہوریہ گئے تھے۔

جرمن ادب کا باخ مان پرائز سلووینیہ کی مصنفہ آنا مروان کے نام

کنڈیرا کے 1984ء میں شائع ہونے والے ناول 'وجو دکی ناقابل برداشت لطافت‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا ان کی بہت سی دیگر ادبی تخلیقات اور تصنیفات کی طرح دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور 1988ء میں اس پر ایک بہت مشہور فلم بھی بنائی گئی تھی، مگر خود چیک جمہوریہ میں یہ ناول 2006ء تک کبھی شائع نہیں ہوا تھا، حالانکہ چیک زبان میں یہ ناول دستیاب تو 1985ء سے تھا۔

Autor Milan Kundera verstorben
میلان کنڈیرا 1967ء میں: ان کا پہلا ناول ’مذاق‘ جو اسی سال چھپا تھا، چیکوسلوواک طرز کے اسٹالن ازم پر طنز تھاتصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

کنڈیرا کا انتقال ان کے گھر پر ہوا

چیک نژاد فرانسیسی ادیب میلان کنڈیرا کی موت کی تصدیق موجودہ چیک جمہوریہ کے شہر اور ان کی جائے پیدائش برنو میں میلان کنڈیر لائبریری کی طرف سے بھی کر دی گئی۔ اس لائبریری کی ترجمان آنا مرازوا نے بدھ 12 جولائی کے روز بتایا، ''میں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اعلان کرتی ہوں کہ میلان کنڈیرا کل منگل (11 جولائی) کے دن طویل علالت کے بعد پیرس میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے۔‘‘

عالمی شہرت یافتہ جنوبی افریقی ادیب ولبر اسمتھ انتقال کر گئے

بین الاقوامی سطح پر ایک ناول نگار، شاعر، اور مضمون نگار کے طور پر شہرت حاصل کرنے والے کنڈیرا یکم اپریل 1929ء کو موجودہ چیک جمہوریہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر برنو میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے تعلیم پراگ میں حاصل کی تھی۔

1975ء میں اس دور کی کمیونسٹ ریاست چیکوسلوواکیہ سے رخصت ہو کر فرانس میں آباد ہو جانے والے کنڈیرا نے اپنی زندگی کے آخری تقریباﹰ 48 برس فرانس ہی میں گزارے، جو ان کی عمر کا تقریباﹰ نصف حصہ بنتا ہے۔

Filmstill Die unerträgliche Leichtigkeit des Seins
’وجود کی ناقابل برداشت لطافت‘ پر 1987ء میں ایک فلم بھی بنی تھی۔ تصویر میں، اس فلم کے دو مرکزی کردار ادا کرنے والے: اداکارہ جولیٹ بینوش اور اداکار ڈینیل ڈے لوئستصویر: United Archives/IFTN/picture alliance

کنڈیرا نے اپنے ادبی سفر میں جو شہرت حاصل کی، اس کا آغاز 'دا جوک‘ یا 'مذاق‘ نامی اس ناول سے ہوا تھا، جو 1967ء میں شائع ہوا تھا اور جس کا مرکزی کردار ایک ایسا نوجوان ہے، جس کو ایک معصوم سا مذاق کرنے پر کمیونسٹ پارٹی اور یونیورسٹی دونوں سے نکال دیا جاتا ہے۔

ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گورنا کے نام

کنڈیرا کے بارے میں سرکردہ بین الاقوامی ادبی نقاد یہ کہتے رہے تھے کہ وہ ادب کے نوبل انعام کے حق دار تھے اور انہیں یہ اعزاز دیا جانا چاہیے تھا، تاہم انہیں یہ اعزاز حاصل نہ ہو سکا۔

میلان کنڈیرا نے، جنہیں ایک بار ان کی چیک شہریت سے محروم بھی کر دیا گیا تھا، 1981ء میں فرانسیسی شہریت اختیار کر لی تھی۔ 2019ء میں انہیں ان کی چیک شہریت بھی لوٹا دی گئی تھی۔

م م/ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

ادب کے نوبل انعام سے متعلق تین دلچسپ حقائق