1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رامسیس دوم کا ہزاروں برس پرانا چوری شدہ مجسمہ واپس مصر میں

22 اپریل 2024

مصری وزارت نوادرات نے ایک بیان میں کہا کہ رامیسس دوم کے چہرے کی عکاسی والے اس مجسمے کی نمائش سے قبل بحالی کی جائے گی۔ رامسیس ثانی قدیم مصر کے طاقت ور ترین فرعونوں میں سے ایک تھے۔

https://p.dw.com/p/4f3FP
Ägypten | Heliopolis-Projekt | Entdeckung Sphinxstatue
رامیسس دوم کے چہرے کی عکاسی والے اس مجسمے کو نمائش سے قبل بحال کیا جائے گاتصویر: Simon Connor

تین دہائیاں قبل چرائے گئے قدیم مصری فرعون رامسیس دوم کے 3,400 سال پرانے مجسمے کا سر بالآخر واپس مصر پہنچ گیا ہے۔ مصری وزارت نوادرات نے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مجسمے کے اس سر کو چوری کر کے ملک سے باہر اسمگل کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب یہ دوبارہ قاہرہ کے ایک میوزیم میں لا کر رکھ دیا گیا ہے لیکن اسے فی الحال نمائش کے لیے پیشں نہیں کیا جائے گا۔

اس وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ رامیسس دوم کے چہرے کی عکاسی والے اس مجسمے کو نمائش سے قبل بحال کیا جائے گا۔

رامیسس دوم کا تابوت پیرس میں نمائش  کے دوران
رامیسس دوم کا تابوت پیرس میں نمائش کے دورانتصویر: Sabine Glaubitz/dpa/picture alliance

یہ مجسمہ جنوبی مصر کے قدیم شہر ابیڈوس میں واقع رامسیس دوم کے معبد سے چوری کیا گیا تھا۔ اس کے چوری ہونے کی صحیح تاریخ تو معلوم نہیں لیکن مصر کے نوادرات کی وطن واپسی کے محکمے کے سربراہ شعبان عبدالجواد کے مطابق اندازہ ہے کہ یہ مجسمہ 1980ء کی دہائی کے آخر یا 1990ءکی دہائی کے اوائل میں چرایا گیا تھا۔

مصری حکام نے دوبارہ اس نادر مجسمے کے سر کو اس وقت دیکھا، جب اسے 2013ء میں لندن میں ایک نمائش میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ مصری وزارت نوادرات کے مطابق یہ مجسمہ سوئٹزرلینڈ پہنچنے سے پہلے کئی دیگر ممالک میں بھی لے جایا گیا تھا۔ عبدالجواد نے کہا، ''یہ سر مجسموں کے ایک گروپ کا حصہ ہے، جس میں بادشاہ رامسیس دوم کو مصری دیوتاؤں کے ساتھ بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘‘

رامسیس ثانی قدیم مصر کے طاقت ور ترین فرعونوں میں سے ایک تھے
رامسیس ثانی قدیم مصر کے طاقت ور ترین فرعونوں میں سے ایک تھےتصویر: The Egyptian Ministry of Antiquities/Handout via REUTERS

رامسیس ثانی قدیم مصر کے طاقت ور ترین فرعونوں میں سے ایک تھے۔ وہ رامسیس دی گریٹ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ مصر کے انیسویں خاندان کے تیسرے فرعون تھے اور انہوں نے 1279 سے 1213 قبل مسیح تک حکومت کی تھی۔ مصر نے اس مجسمے کے سر پر اپنا حق ملکیت قائم کرنے کے لیے سوئس حکام کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ نے یہ مجسمہ گزشتہ سال دارالحکومت برن میں مصری سفارت خانے کے حوالے کیا تھا، جہاں سے اب اسے واپس مصر پہنچا دیا گیا ہے۔

ش ر⁄ م م (روئٹرز)

سقارہ میں سو قدیمی تابوت اور تاریخی نوادرات دریافت