1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہیوکرین

کئی یورپی ممالک کا بیسیوں روسی سفارتکاروں کی ملک بدری کا حکم

5 اپریل 2022

یوکرین کے بُوچہ قصبے میں روسی فورسز کے مبینہ ہولناک مظالم کے بعد کئی یورپی ملکوں نے پیر کے روز اپنے یہاں سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔ ماسکو نے بھی جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/49Siu
Berlin Botschaft Russlands
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

جرمن حکومت نے 40 روسی سفارت کاروں کو "ناپسندیدہ افراد" قرار دیا ہے۔ وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اس کا اعلان کیا۔ جس کے بعد ان سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

انالینا بیئر بوک نے کہا،"جرمن حکومت نے یہاں روسی سفارت خانے میں کام کرنے والے بہت سے اراکین کو ناپسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، جوہماری آزادی اور ہماری سماجی آہنگی کے خلاف جرمنی میں کام کررہے تھے۔" انہوں نے مزید کہا،"اب ہم انہیں مزید برداشت نہیں کریں گے۔"

بیئربوک نے بتایا کہ روسی سفیر سرگئی نیتھائیف کو وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا اور انہیں برلن کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا۔ جن سفارت کاروں کو ملک بدر کیا گیا ہے انہیں پانچ دن کے اندر جرمنی چھوڑ دینا ہوگا۔ یہ سفارت کار مبینہ طورپر روسی انٹلی جنس سروسز سے وابستہ تھے۔

روسی سفارت کاروں کوملک بدر کرنے کا فیصلہ یوکرین کے دارالحکومت کییف کے نواح میں واقع بُوچہ شہر میں روسی فورسز کی مبینہ ہولناک زیادیتوں کے بعد کیا گیا۔ ان زیادتیوں کی تصویروں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یوکرین میں جنگ کے بعد سے اب تک چالیس لاکھ سے زیادہ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔

بیئر بوک کا کہنا تھا کہ جو تصاویر سامنے آئی ہیں ان سے"روسی قیادت کی ناقابل یقین بربریت" ثابت ہوتی ہے۔ اور ہمیں اس غیرانسانی سلوک کا اپنی آزادی اور اپنی انسانیت کے ساتھ پوری طاقت سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت کرے گا۔

Ukraine | Leichen auf der Straße in Bucha
تصویر: Zohra Bensemra/REUTERS

روس کا جوابی کارروائی کا اعلان

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے جرمنی کے فیصلے کو"جرمن سیاسی مشین کے ذریعہ بدنیتی پر محمول اقدام" قرار دیا۔

روس کے سابق صدر دیمتری میدیدیف نے کہا کہ مغربی ملکوں کو روسی سفیروں کی ملک بدر کے لیے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور یہ باہمی تعلقات کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوگا۔

فرانس اور لیتھوانیا نے بھی روسی سفارت کاروں کو برطرف کیا

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے "سکیورٹی مفادات" کے مدنظر سفارتی حیثیت رکھنے والے متعدد روسی ملازمین کو ملک سے ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس کی ذمہ داری ہے کہ فرانسیسیوں اور یورپی شہریوں کی سلامتی کی ہمیشہ ضمانت دے۔ اے ایف پی کے مطابق فرانس کے فیصلے سے 35 روسی اہلکارمتاثر ہوں گے۔

لیتھوانیا بھی روسی سفیر کو ملک بدر کررہا ہے اور کلائی پیڈا میں واقع روسی قونصل خانے کو بند کررہا ہے۔

لیتھوانیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ فیصلہ بُوچہ میں روسی فورسز کے جنگی جرائم کے انکشاف کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ لتھوانیا ماسکو سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا رہا ہے۔

بُوچہ میں ہولناک زیاتیوں کی خبروں کے بعداسٹونیا نے بھی روسی سفیر کو طلب کیا اور بُوچہ میں روسی فورسز کے ہاتھوں شہریوں اور مقامی افراد کے قتل کی مذمت کی۔

اسٹونیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق تشدد کے یہ ہولناک واقعات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریح بے حرمتی ہیں بلکہ انسانیت کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہیں۔

 ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

بھاری رقوم جیب میں، لیکن یوکرینی مہاجر پھر بھی بے بس