1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: دائیں بازو کی اے ایف ڈی نے میئر کا انتخاب جیت لیا

18 دسمبر 2023

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت (اے ایف ڈی) کے ٹم لوشنر سی ایس ڈی کے امیدوار کو شکست دے کر انتہائی دائیں بازو کے پہلے سٹی میئر بن گئے۔ جرمنی کے میئر نظام کے تحت بعض شہروں میں میئر کا عہدہ اہم ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4aHQ7
ٹم لوشنر
53 سالہ لوشنر ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے تھے، تاہم انہوں نے ووٹ کے لیے انتہائی دائیں بازو کے کی جماعت اے ایف ڈی کے پرچم کے بینر تلے انتخاب میں حصہ لیاتصویر: Sebastian Kahnert/dpa/picture alliance

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے ایک امیدوار نے اتوار کے روز پہلی بار شہر کے میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی۔

جرمن سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کا یوتھ ونگ زیر نگرانی

اے ایف ڈی کے ٹم لوشنر ملک کی مشرقی ریاست سیکسنی کے ایک قصبے پیرنا میں ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کے بعد میئر منتخب ہوئے، جہاں روایتی طور پر بھی اے ایف ڈی کافی مضبوط رہی ہے۔

سیکسنی میں اے ایف ڈی کو دائیں بازو کی انتہا پسند پارٹی قرار دے دیا گیا

پیرنا شہر کی اپنی ویب سائٹ نے اطلاع دی کہ ابتدائی نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ لوشنر نے 38.5 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

جرمنی: اشتعال انگیزی کے الزام میں ریاستی قانون ساز کی گرفتاری

سہ رخی مقابلہ

انتہائی دائیں بازو کے امیدوار نے سی ڈی یو کی امیدوار کیتھرین ڈولنگر-نتھ کو شکست دی جنہیں  31.4 فیصد ووٹ ملے، جبکہ فری ووٹرز پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار رالف تھیلی نے 30.1 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

جرمنی کے دو صوبوں میں الیکشن، وفاق میں حکمران اتحاد کو شکست

53 سالہ لوشنر ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے تھے، تاہم انہوں نے ووٹ کے لیے انتہائی دائیں بازو کے کی جماعت اے ایف ڈی کے پرچم کے بینر تلے انتخاب میں حصہ لیا۔

ٹم لوشنر جیت کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ
چند روز قبل ہی مشرقی ریاست سیکسنی کی مقامی انٹیلیجنس ایجنسی نے اے ایف ڈی کو دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت قرار دیا تھاتصویر: Sebastian Kahnert/dpa/picture alliance

پہلے راؤنڈ کی ووٹنگ میں لوشنر محض ایک تہائی ووٹ ہی حاصل کر پائے تھے، لیکن دوسرے راؤنڈ میں وہ اپنا ووٹ شیئر بڑھانے میں کامیاب رہے۔ مقامی گرینز اور سوشل ڈیموکریٹس پہلے راؤنڈ کے انتخاب کے بعد دستبردار ہو گئے تھے اور سی ڈی یو کی امیدوار کیتھرین ڈولنگر-نتھ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

پیرنا قصبہ ڈریسڈن سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں ایلبی سینڈ اسٹون پہاڑوں کے کنارے پر واقع ہے، جہاں تقریباً 40,000 لوگ آباد ہیں۔ یہ قصبہ اپنے قدیم ورثے کے تحفظ کے لیے معروف ہے۔

انتہا پسند تنظیم

چند روز قبل ہی مشرقی ریاست سیکسنی کی مقامی انٹیلیجنس ایجنسی نے اے ایف ڈی کو دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت قرار دیا تھا، جس کے چند روز بعد انتخاب میں اس کی کامیابی کا یہ نتیجہ سامنے آیا ہے۔

پیرنا ایسا پہلا شہر ہے جہاں اے ایف ڈی نے پہلی بار میئر کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے قبل اگست میں ہینز لوتھ نے سیکسنی انہلاٹ میں ایک میونسپلٹی کے میئر منتخب ہوئے تھے، تاہم اس بستی کی آبادی صرف نو ہزار ہے۔

اس سے پہلے جون میں پارٹی نے اپنا پہلا ضلعی کونسل کا انتخاب جیتا تھا، اور اس کے امیدوار رابرٹ سیسلمین تھرنگیا کے سونیبرگ ضلعے میں کامیاب ہوئے تھے۔

جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت مسلسل عروج پر ہے۔ ایک  سروے میں ہر پانچ میں سے ایک ووٹر کا کہنا ہے کہ وہ AfD کو ووٹ دیں گے، جس سے یہ CDU کے بعد دوسری مقبول ترین جماعت بن گئی ہے۔

مشرقی جرمنی کی تھرنگیا، سیکسنی اور برنڈبرگ جیسی ریاستوں میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے ایک سروے کے مطابق اسے ووٹ دینے کے خواہشمند ووٹرز کا شیئر 30 فیصد تک ہو گیا ہے، جو دوسری تمام جماعتوں سے زیادہ ہے۔ 

اس ماہ کے اوائل میں جرمنی کی مرکزی اپوزیشن کرسچن ڈیموکریٹس سی ڈی یو پارٹی کے رہنما فریڈرک مرز اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹ گئے تھے، جس میں انہوں نے کہا تھا، کہ ان کی پارٹی میونسپل سطح پر اے ایف ڈی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

 ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی ڈی)

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟