1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان اور آسیان ممالک کا اجلاس، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کا فیصلہ

عدنان اسحاق 15 دسمبر 2013

جاپان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے باہمی تجارت کے فروغ کی بات کی ہے۔ ساتھ ہی ان ممالک نے سلامتی کے شعبے میں تعلقات بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Aa19
تصویر: picture-alliance/dpa

جاپان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے رکن ممالک کا تین روزہ اجلاس ٹوکیو میں منعقد ہوا۔ اس سربراہی اجلاس میں سفارتکاروں اور دفاعی شعبے کے اہلکاروں کے باہمی تعاون کو بڑھانے کے علاوہ سمندری حدود میں نگرانی میں اضافے کے موضوع پر بھی بات کی گئی۔

اس موقع پر دو طرفہ بات چیت میں جاپان نے میانمار میں سرمایہ کاری کا دائرہ بڑھانے اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا۔ جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے میانمار کے صدر تھین سین سے ملاقات کے دوران کہا، ’’ہم میانمار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کے ساتھ اپنا تعاون برقرار رکھیں گے۔‘‘

ASEAN Fahne Logo 2013
تصویر: picture-alliance/dpa

اس دوران جاپان نے لاؤس حکومت کے ساتھ سول ایوی ایشن کے شعبے میں ایک معاہدہ کیا ہے۔ شنزو آبے اور لاؤس کے وزیراعظم تھونگ سنگ تھاماوونگ کے مابین لاؤس سے جاپان کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ سلامتی کے شعبے میں بھی بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔

ویتنام اور جاپان نے سمندر میں نگرانی کے عمل میں تعاون کے موضوع پر بات چیت کی۔ بحیرہ جنوبی چین پر واقع جزائر کی ملکیت کے معاملے پر ان دونوں ممالک کا چین کے ساتھ تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ اسی طرح کمبوڈیا کے ساتھ بھی سول ایوی ایشن کے شعبے میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

جاپان کی جانب سے فضاؤں میں سفر کی آزادی کو یقینی بنانے کی بات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب چین نے ابھی گزشتہ مہینے ہی بحیرہ جنوبی چین کے گرد ایک متنازعہ دفاعی زون قائم کر دیا ہے۔

ویتنام، لاؤس اور میانمار کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے دوران شنزو آبے نے دفاعی زون کے موضوع پر ہی بات کی۔ اس دوران اس زون کوبین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے زور دیا گیا کہ یہ معاملہ پر امن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب چین نے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے اُس بیان کو مسترد کر دیا، جس میں بیجنگ حکومت سے دفاعی زون کو ختم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ عالمی سطح پر اس زون کی قیام کی وجہ سے بیجنگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عالمی رہنماؤں کا موقف ہے کہ یہ چینی فیصلہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے گا۔

جاپانی وزارت تجارت کےایک ترجمان کے مطابق ٹوکیو حکومت کے ترقیاتی امداد کے پروگرام کے علاوہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد خطے کے ممالک کے ترقیاتی شعبوں میں جاپانی سرمایہ کاری تیزی سے بڑھے گی۔