1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک حکومت کی مظاہرین کو ریفرنڈم کی پیشکش

13 جون 2013

دو ہفتوں سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کی غرض سے ترکی کی حکومت نے مظاہرین کو گیزی پارک کی تعمیر کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے کی پیشکش کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/18oaa
REUTERS/Dado Ruvic
تصویر: Reuters
(AP Photo/Thanassis Stavrakis)
ایردوآن نے کہا تھا کہ عوامی مظاہروں کا یہ سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گاتصویر: picture-alliance/AP

ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کو اپنے دس سالہ دور اقتدار میں سب سے سنگین امتحان کا سامنا ہے۔ جو تنازعہ گیزی پارک کی تعمیر کی مخالفت سے شروع ہوا تھا وہ ملک گیر حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس کی شدت میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ ترک حکومت مظاہرین کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی کوشش کرتی رہی ہے تاہم اس سے مظاہروں کی شدت میں کمی نہیں آ سکی ہے۔

دو ہفتوں کے بعد ترک حکومت نے اب بالآخر ایک ایسی پیشکش کی ہے جسے ایک سنجیدہ کوشش قرار دیا جا سکتا ہے۔ انقرہ حکومت گیزی پارک کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے۔ تاہم بدھ کو کی جانے والی اس پیشکش کے باوجود مظاہرین استنبول کے تقسیم اسکوائر پر جمع ہو رہے ہیں اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

ریفرنڈم کی یہ پیشکش وزیر اعظم ایردوآن کی مظاہرین کے نمائندوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کے ساتھ بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے۔ سول سوسائٹی اور مظاہرین کے زیادہ تر گروپوں نے ان مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے ان کے نمائندے نہیں تھے۔

قبل ازیں ایردوآن حکومت نے مظاہرے رکوانے کے سلسلے میں لچک دکھانے سے انکار کر دیا تھا۔ منگل کے روز وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ عوامی مظاہروں کا یہ سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی رات مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابیں جھڑپیں جاری رہیں تاہم صبح سویرے تک مظاہرین کو تقسیم اسکوائر سے نکالا جا چکا تھا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق استنبول کے تقسیم اسکوائر پر سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جب کہ ہزاروں مظاہرین نے گیزی پارک میں پناہ حاصل کر لی ہے۔اسی پارک سے ان مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

استنبول کے تقسیم اسکوائر کے قریب ہی واقع گیزی پارک میں درختوں کی کٹائی کے خلاف دیا جانے والا ایک پر امن دھرنا اس وقت پر تشدد رنگ اختیار کر گیا تھا جب اکتیس مئی کو پولیس نے اچانک ہی مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ اس کے ساتھ ہی انقرہ سمیت ترکی کے متعدد دیگر شہروں میں بھی لوگ حکومت کے خلاف احتجاج پر اتر آئے تھے۔

بہت سے سیکولر ترک باشندوں کے نزدیک اسلام پسندانہ رجحانات کے حامل وزیر اعظم ایردوآن ایک ایسی مطلق العنان شخصیت ہیں، جو اپنے قدامت پسندانہ اسلامی نظریات ان پر تھوپنا چاہتے ہیں۔

shs/mm AP, AFP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید