1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتبھارت

بٹر چکن کی ترکیب کس نے بنائی؟ لڑائی عدالت تک پہنچ گئی

17 مئی 2024

ایک بھارتی عدالت میں بطور شواہد نئی تصاویر اور ویڈیوز پیش کر دی گئی ہیں۔ دنیا میں مشہور سالن بٹر چکن کی ترکیب کے حوالے سے بھارتی عدالت میں جاری قانونی جنگ مزید مسالے دار ہونے والی ہے۔

https://p.dw.com/p/4g0VK
بٹر چکن کی ترکیب کس نے بنائی؟ لڑائی عدالت تک پہنچ گئی
بٹر چکن کی ترکیب کس نے بنائی؟ لڑائی عدالت تک پہنچ گئیتصویر: Sahiba Chawdhary/REUTERS

رواں برس جنوری سے بھارت کے دو ریستوران ایک قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں کا کہنا ہے کہ بٹر چکن نامی ڈش انہوں ایجاد کی تھی۔ یہ قانونی جنگ دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین، اداریوں اور ٹی وی چینلز کی توجہ حاصل کر چکی ہے۔

مقبول موتی محل ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے کہا کہ انہیں اس سالن کے واحد موجد کے طور پر تسلیم کیا جائے۔  موتی محل ریسٹورنٹ چین نے اپنی حریف دریا گنج چین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سالن کو ایجاد کرنے کا دعویٰ کرنا بند کرے اور اسے 240,000 ڈالر بطور  ہرجانہ ادا کرے۔

موتی محل نے کہا کہ ان کے بانی کندن لال گجرال نے دہلی منتقل ہونے سے پہلے سن 1930 کی دہائی میں کریم سے بھری یہ ڈش موجودہ پاکستان کے شہر پشاور کے ایک ہوٹل میں بنائی تھی۔

دریا گنج نے عدالت میں 642 صفحات پر مشتمل جواب میں کہا ہے، ''بٹر چکن کی ایجاد کی کہانی سچ نہیں ہے اور اس کا مقصد عدالت کو گمراہ کرنا ہے۔‘‘

دریا گنج کا کہنا ہے کہ اس کے خاندانی بزرگ کندن لال جگی نے یہ متنازعہ ڈش اس وقت بنائی تھی، جب انہوں نے دہلی میں اپنا دوسرا ہوٹل بنایا تھا اور پشاور سے تعلق رکھنے والے ان کے دوست اور پارٹنر گجرال وہاں صرف مارکیٹنگ ہینڈل کیا کرتے تھے۔

دریا گنج سن 2019 میں شروع ہوا تھا اور اس کے بٹر چکن کی قیمت 7.50 ڈالر ہے
دریا گنج سن 2019 میں شروع ہوا تھا اور اس کے بٹر چکن کی قیمت 7.50 ڈالر ہےتصویر: Sahiba Chawdhary/REUTERS

گجرال اور جگی دونوں ہی وفات پا چکے ہیں۔ گجرال کا انتقال سن 1997 میں ہوا تھا جبکہ جگی کی وفات 2018 میں ہوئی۔

فریقین کی طرف سے عدالت میں پیش کردہ شواہد میں سن 1930 کی ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر بھی شامل ہے، جس میں پشاور کے ان دونوں دوستوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح سن 1949 میں کیا گیا ایک شراکت داری معاہدہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت میں دہلی منتقل ہونے کے بعد جگی کا بزنس کارڈ اور ان کی سن 2017 کی ایک ویڈیو بھی پیش کی گئی ہے، جس میں وہ اس ڈش کی اصلیت کے بارے میں بتا رہے ہیں۔

دریاگنج نے عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازع صرف ایک ''کاروباری دشمنی‘‘ پر مبنی ہے اور یہ کہ دونوں دوست شراکت دار تھے اور اب دونوں ریستوران یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ یہ سالن ان کے آباؤ اجداد نے ایجاد کیا تھا۔

موتی محل نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا لیکن اس کیس کی اگلی سماعت 29 مئی کو ہے۔

اس تنازعے کا ایک اہم نکتہ، جس پر عدالت کو فیصلہ دینا ہو گا، یہ ہے کہ ڈش پہلی بار کہاں، کب اور کس نے بنائی تھی، پشاور میں گجرال نے یا نئی دہلی میں جگی نے، یا دونوں کو کریڈٹ دیا جائے؟

بٹر چکن کو ٹیسٹ اٹلاس کی دنیا کے ''بہترین پکوانوں‘‘ کی فہرست میں 43 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

موتی محل عالمی سطح پر 100 سے زیادہ آؤٹ لیٹس کے ساتھ فرنچائز ماڈل چلاتا ہے۔ اس کے بٹر چکن ڈشز نئی دہلی میں آٹھ ڈالر سے شروع ہوتی ہیں اور نیویارک میں اس کی قیمت 23 ڈالر ہے۔

سابق امریکی صدر رچرڈ نِکسن اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو ان مشہور گاہکوں میں سے ہیں، جنہوں نے دہلی میں اس کے پرائمری آؤٹ لیٹ کا دورہ کیا۔

دریا گنج سن 2019 میں شروع ہوا تھا اور اس کے بٹر چکن کی قیمت 7.50 ڈالر ہے۔ اس کی 10 آؤٹ لیٹس ہیں اور وہ بھی زیادہ تر نئی دہلی میں ہیں۔ دریا گنج انتظامیہ دوسرے بھارتی شہروں اور بنکاک تک نئی شاخیں کھولنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ا ا / ع ت (روئٹرز)