1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ میں جنسی سرگرمیاں، دو افرادکی پاکستان ملک بدری

27 اکتوبر 2022

بدھ کو برطانیہ کی ایک عدالت نے شمالی انگلینڈ میں نوجوان لڑکیوں کو جنسی تعلقات کے لیے مجبور کرنے کے جرم میں ایک گینگ کے دو ارکان کی پاکستان ملک بدری کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4IkFY
UK London Sex Skandal an Schulen
تصویر: Kerry Davies/SOLO Syndication/picture alliance

ایک امیگریشن ٹریبیونل کے فیصلے میں ججوں نے کہا کہ ملک بدری کے خلاف طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد 51 سالہ عادل خان اور 52 سالہ قاری عبدالرؤف کو برطانیہ سے نکالنے کے فیصلے کے پیچھے ''عوام کی بھلائی اور مفاد‘‘ کا بڑا ہاتھ ہے۔

بچوں کے ساتھ جنسی تشدد میں ملوث افراد کے لیے سزائے موت، عمر قید اور بھاری جرمانہ

اس گینگ کی تاریخ

برطانیہ کے علاقے روچڈیل میں کم سن لڑکیوں کو جنسی سرگرمیوں پر مجبور  کرنے والا ایک گینگ آباد تھا۔ اس کے نو اراکین تھے، جن کا تعلق پاکستان اور افعانستان سے تھا۔ انہیں 2012 ء میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا گیا تھا۔ اس گینگ کے ارکان کو کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور دیگر جرائم پر 19 سال تک کی سزا سنائی گئی تھی۔ جنسی سرگرمیوں میں ملوث کیے جانے والے بچوں کی عمریں 16 سال سے کم تھیں۔ اس گینگ نے ایک 13 سال کی عمر کی برطانوی سفید فام  لڑکی کو بھی نشانہ بنایا، اس کا بار بار ریپ کیا گیا  اور یہ افراد جنسی تعلقات کے لیے اسے دوسرے مردوں کے پاس منتقل کرتے رہے۔

برطانیہ میں مقیم یورپی ممالک کے ہزاروں بچوں کا دوہرا المیہ

 یہ کیس آکسفورڈ سمیت دیگر برطانوی شہروں میں اسی طرح کے ''گرومنگ گینگز‘‘ کے ٹرائلز کی سیریز کا حصہ تھا۔

UK London Sex Skandal an Schulen
لندن کے ایک اسکول میں سیکس اسکینڈل کے خلاف مظاہرہتصویر: Kerry Davies/SOLO Syndication/picture alliance

برطانوی شہریت

خان اور رؤف دونوں پاکستانی شہری تھے اور انہوں نے نیچرلائزیشن کے ذریعے برطانوی شہریت حاصل کر لی تھی۔ انہیں بالآخر 2018 ء میں ایک اور گینگ ممبر کے ساتھ برطانوی شہریت سے محروم کر دیا گیا تھا۔

جنسی زیادتی کا شکار کم عمر امریکی خواتین ایتھلیٹس مالی تصفیے پر متفق

ان ملزمان نے ایک طویل عرصے سے جاری ٹیسٹ کیس میں انسانی حقوق کی بنیاد پر  اپنی ملک بدری کا مقابلہ کیا، نجی اور خاندانی زندگی کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس حقیقت کا بھی کہ ان دونوں نے پاکستانی شہریت ترک کر دی تھی۔

ان دونوں افراد کو کئی سال پہلے، ان کی سزا کا ایک حصہ پورا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا اور یہ مبینہ طور پر اپنے ہی متاثرین افراد کے قریب روچڈیل میں رہ رہے تھے۔

”بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور شدید ذہنی بیماری‘‘

خان، جس نے ایک 13 سالہ لڑکی کو حاملہ کیا، نے ٹریبیونل کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے ایک ''رول ماڈل‘‘ بننا چاہتا ہے۔ اس کے اس بیان کے بعد ججوں کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ اس شخص کو اپنے کیے ہوئے جرائم پر کوئی پچھتاوا نہیں اور نہ ہی اس نے پچھتاوا ظاہر کیا۔ پاکستانی شہری خان کا یہ بیان برطانیہ کے ججوں کے لیے شدید حیرت کا باعث بھی تھا۔

ک م/ ا ا(اے ایف پی ای)