1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا میں ای بکس پر پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان تنازعہ

24 فروری 2024

ڈیجیٹل مواد پر امریکا میں پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان مفادات کے تصادم کے نتیجے میں ایک قانونی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی ریاستیں 'معقول شرائط' پر ای کتابوں کی دستیابی کے لیے قانون سازی پر غور کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4cpP1
Symbolbild Lesen | E-Book-Reader umgeben von klassischen Büchern
تصویر: Michelangelo Oprandi/CHROMORANGE/picture alliance

امریکا میں پبلشرز کی جانب سے کاپی رائٹ کے تحت شروع کی گئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے اب ڈیجیٹل لائبریریوں کو اپنے صارفین کو کتب کی آن لائن  فراہمی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

الیکٹرانک کتابوں کے کئی فوائد ہیں، یہ نہ تو قارئین سے گم ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی ساخت کو عام کتابوں کی طرح وقت کے ساتھ نقصان پہنچتا ہے۔ تاہم امریکی لائبریریوں کے لیے پبلشرز کی جانب سے ای کتابوں کے لیے محدود اور مہنگے ڈیجیٹل لائسنس خریدنے کے معاہدے تشویش کا باعث بن چکے ہیں۔

 ایلیسن ماکارینا ایک لائبریرین اور ایڈوکیسی گروپ لائبریری فریڈم پراجیکٹ کی ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے، "ہمیں ہر ایک ای بک کے چیک آؤٹ کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہے، ہم ایک کتاب کی کتنی ڈیجیٹل کاپیاں ایک وقت میں مستعار دے سکتے ہیں اس پر بھی بڑی حدیں ہیں اور اس کے علاوہ مزید صوابدیدی مسائل بھی شامل ہیں۔" امریکا میں واقع لائبریریوں کے لیے ای بکس، آڈیو بکس، موسیقی اور دیگر آن لائن سہولیات کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران لاک ڈاؤن میں انتہائی اہمیت اختیار کر گئ تھیں۔

Symbolbild | E-Book-Reader
کووڈ انیس کی عالمی وبا نے کتابوں کے شوقین قارئین کی ایک بڑی تعداد کو ڈیجیٹل مواد سے استفادہ کرنے پر مجبور کر دیاتصویر: Monkey Business/Shotshop/Imago Images

ڈیجیٹل مواد کے ایک اہم پلیٹ فارم اوور ڈرائیو کے مطابق گزشتہ سال لائبریریوں سے 662 ملین ای کتابیں اور دیگر ڈیجیٹل مصنوعات کرائے پر حاصل کی گئیں، جو کہ 2022 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔

'نیٹ فلکس ماڈل‘

گزشتہ ایک عشرے سے سے زائد عرصےکے دوران ای بکس کی تیاری اور تقسیم کنٹرول کرنے والی چند امریکی کمپنیوں نے لائبریریوں کو ای کتابیں فروخت کرنے کے بجائے انہیں لیز پر دینا شروع کر دیا ہے۔ 'نیٹ فلکس ماڈل‘ کے نام سے منسوب یہ لائسنسنگ کا طریقہ نہ صرف مہنگا ہے بلکہ یہ کمپنیوں کو صارفین کے پڑھنے کی عادات کو ٹریک کرنے، کسی بھی کتاب کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے اچانک ہٹا دینے یا اس کے مواد کو سینسر کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

ڈیجیٹل قارئین کے حقوق کے تحفط کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم فائٹ فار دی فیوچر سے وابستہ لیا ہالینڈ کہتی ہیں، "بڑے پبلشرز عام طور پر کسی لائبریری یا فرد کو  ای کتابوں کی مکمل خریداری کا اختیار نہیں دیتے۔ اس صورت میں آپ ڈیجیٹل مواد  صرف کرائے پر ہی حاصل کر سکتے ہیں۔"

ڈیجیٹل لائبریریوں کے خلاف مقدمے

حالیہ برسوں میں پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان مفادات کے تصادم کے نتیجے میں ایک قانونی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پبلشنگ کمپنیوں کو خدشہ ہے کہ ای بک لائسنسنگ پر پابندیاں اس شعبے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں جبکہ لائبریریوں کا کہنا ہے کہ زیادہ اخراجات اور دیگر پابندیاں، کتابوں کو آسانی سے دستیاب کرنے اور پڑھنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے ان کے مشن کو کمزور کرتی ہیں۔

Deutschland | Vertriebszentrum der Amazon.de GmbH. Bad Hersfeld
آن لائن شاپنگ کے سب سے بڑے پلیٹ فارم ایمازون نے 1995 میں کتابوں کی آن لائن فروخت سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھاتصویر: Thomas Koehler/photothek/IMAGO

متعدد امریکی ریاستیں پبلشرز کو "معقول شرائط" پر لائبریریوں کو ای کتابیں دستیاب کرنے کے لیے پابند کرنے کے قوانین پر غور کر رہی ہیں۔ لیکن پبلشرز اور مصنفین نے متنبہ کیا ہے کہ ان تجاویز سے ادبی کاموں کی قدر کم ہو جائے گی اور 2022 میں ایک وفاقی جج نے میری لینڈ میں ایسے ہی ایک ریاستی قانون کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

حال ہی میں امریکہ میں پبلشرز کی جانب سے کاپی رائٹ کے تحت شروع کیے گئے دو مقدموں کی وجہ سے اب ڈیجیٹل لائبریریوں کو اپنے صارفین تک مواد کی فراہمی میں کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔

2020 میں چار بڑے پبلشرز نے  غیر منافع بخش ڈیجیٹل لائبریری  انٹرنیٹ آرکائیو کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس پلیٹ فارم پر تقریباً 44 ملین پرنٹ مواد موجود ہے اور یہ انٹرنیٹ پر موجود دنیا کا سب سے بڑا آرکائیو ہے۔

پبلشرز'کنٹرولڈ ڈیجیٹل لینڈنگ‘ کو محدود کرنے کی کوشش میں ہیں، جس کے تحت لائبریری کتاب خریدنے کے بعد اسے اسکین کرتی ہے اور پھر ڈیجیٹل کاپی اپنے صارفین کو مہیا کرتی ہے۔ ایک میوزک پبلشرز نے بھی انٹرنیٹ آرکائیو کی کچھ آڈیو ریکارڈنگز کے خلاف مقدمہ  دائر کر رکھا ہے۔

م ق⁄ ش ر (روئٹرز)

بندوقوں کے بازار میں ’کتابوں کی فاختہ‘