1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین روکو ورنہ عدالت جائیں گے، جرمن صوبائی حکومت کی دھمکی

شمشیر حیدر10 اکتوبر 2015

جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کی حکومت نے انگیلا میرکل کی مرکزی حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر مرکز نے مہاجرین کی آمد نہ روکی تو وہ جرمنی کی اعلیٰ عدالت میں مقدمہ دائر کرےگی۔

https://p.dw.com/p/1GmAB
Deutschland Ungarn Seehofer und Orban
تصویر: Reuters/M. Dalder

جرمن وائس چانسلر زیگمار گابریئیل نے صوبائی حکومت کی اس دھمکی کی مذمت کی ہے۔ جرمنی کے کثیرالاشاعت اخبار، بلڈ سے کی گئی اپنی گفتگو میں گابریئیل کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدالت میں جانا مسئلے کا حل نہیں ہے، اس سے صرف خوف و ہراس پھیلے گا۔ انہوں نے کہا، ’’دعائیں کرنے، خوف و ہراس اور چینی پھیلانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔‘‘

زیگمار گابریئیل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے سربراہ بھی ہیں۔ جب کہ باویریا میں کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) بر سر اقتدار ہے۔ دونوں جماعتیں انگیلا میرکل کی حکومتی اتحادی بھی ہیں۔ میرکل کی قیادت میں قائم قدامت پسند سیاسی اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ جس کے باعث حالیہ ہفتوں میں اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات کشیدگی بھی ہوئے ہیں۔

جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کی سرحدیں آسٹریا سے ملتی ہیں۔ مہاجرین جرمنی میں عموماﹰ اسی راستے سے داخل ہوتے ہیں جس کے بعد مہاجرین سے متعلقہ وفاقی محکمہ انہیں ملک کے دیگر شہروں میں منتقل کرتا ہے۔

انگیلا میرکل کی حکومت نے پناہ گزینوں کی آمد کے حوالے سے ’’کھلی سرحد‘‘ کی پالیسی اپنا رکھی ہے جب کہ باویریا کی حکومت کے سربراہ ہورسٹ ذیہوفر اس پالیسی کی کھلے عام مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کو محدود نہ کیا گیا تو وہ مرکزی حکومت کے خلاف آئینی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیں گے۔ صوبائی حکومت نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک مہاجرین کو جرمنی کی سرحد تک ہی محدود رکھا جائے ورنہ صوبائی انتظامیہ باویریا کی سرحد پر اپنے طور پر ہی ’ضروری اقدامات‘ کا بندوبست کرے لے گی۔

Deutschland Erstregistrierungsstelle für Flüchtlinge in Passau
برلن حکام کے مطابق رواں برس جرمنی میں آٹھ لاکھ مہاجرین متوقع ہیںتصویر: Reuters/M. Rehle

باویریا کے پبلک براڈکاسٹر، بی آر سے کی گئی گفتگو میں ہورسٹ ذیہوفر نے کہا، ’’میں آئندہ ہفتوں میں مذاکرات کے ذریعے ہی معاملہ حل ہونے کا انتطار کر رہا ہوں۔ حکومت کے خلاف عدالت میں جانا صرف آخری حل ہے۔‘‘

انگیلا میرکل کی حکومت نے گزشتہ ماہ فیصلہ کیا تھا کہ شام اور افغانستان جیسے جنگ زدہ ملکوں سے آنے والے مہاجرین کے لیے سیاسی پناہ کے قوانین میں نرمی برتی جائے گی۔ تاہم جرمن عوام میں میرکل کے اس فیصلے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ جرمن حکومت کا اندازہ ہے کہ رواں برس جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد آٹھ لاکھ تک ہو سکتی ہےجب کہ کثیر الاشاعتی روزنامہ بلڈ کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد پندرہ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید