1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک کے انتخابات، امیگریشن مخالف پارٹی کی بڑی کامیابی

عاطف بلوچ19 جون 2015

ڈنمارک کے عام انتخابات میں امیگریشن مخالف ’ڈینش پیپلز پارٹی‘ مجموعی طور پر دوسری جبکہ دائیں بازو کے بلاک میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھری ہے۔ ابتدائی نتائج کے ساتھ ہی حکمران اتحاد نے شکست تسلیم کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FjcJ
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ladefoged

ڈنمارک میں جمعرات کے دن منعقد ہوئے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق ایک کانٹے دار مقابلے کے بعد اپوزیشن کی پارٹیوں نے حکمران اتحاد کو شکست دے دی ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق سابق وزیر اعظم لارس لوکی راسموسن کی قیادت میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند اتحاد نے وزیر اعظم ہالے تھورننگ شمٹ کے اعتدال پسند بائیں بازو کے سیاسی اتحاد کو مات دے دی ہے۔

اس شکست کے بعد خاتون سیاستدان تھورننگ شمٹ نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت کو بھی خیر باد کہہ دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ان انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی اب بھی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس پارٹی نے 26.3 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل کی ہے۔ تاہم اس کی اتحادی پارٹیاں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے سوشل ڈیموکریٹس اب پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔

ڈنمارک کے انتخابات میں دوسری سب سے بڑی پارٹی ’ڈینش پیپلز پارٹی‘ بن کر ابھری ہے۔ اس پارٹی کو 21.1 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات میں یہ پارٹی صرف 12.3 فیصد ووٹروں کا اعتماد حاصل کر سکی تھی۔ تاہم ملک کے موجودہ حالات اور اپنی اینٹی امیگریشن پالیسیوں کی بدولت اس پارٹی نے عوامی سطح پر اپنی حمایت میں حیرت انگیز اضافہ کیا ہے۔

اپوزیشن اتحاد میں سب سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے والی ’ڈینش پیپلز پارٹی‘ کے سربراہ کرسٹیان تھولیسن ڈاہل کے مطابق ان کی ترجیح ہو گی کہ وہ حکومت کا حصہ نہ بنیں اور اپوزیشن میں رہ کر اپنی پالیسیوں کی تکمیل کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھائیں۔ کامیابی کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ الیکشن مہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہماری پارٹی کو آسانی کے ساتھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس ملک میں ہماری پارٹی کو سنجیدگی سے لینا پڑے گا۔‘‘

Dänemark Wahlen Helle Thorning-Schmidt
شکست کے بعد خاتون سیاستدان تھورننگ شمٹ نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت کو خیر باد کہہ دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Ladefoged

فراخ دل ویلفیئر ریاست ڈنمارک میں مجموعی طور پر دائیں بازو کے اتحاد نے 90 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاسی اتحاد کو 85 نشستیں ملی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈنمارک ایک ایسا یورپی ملک ہے، جہاں امیگریشن کے حوالے سے قوانین دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ سخت ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق موجودہ نتائج کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب اس یورپی ملک میں تارکین وطن اور امیگریشن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جا سکتے ہیں۔ دوسری طرف کچھ ناقدین نے یہ بھی کہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون کو یورپ میں کرسٹیان تھولیسن ڈاہل کی صورت میں ایک سیاسی سہارا مل گیا ہے اور اب یہ دونوں قدامت پسند رہنما مل کر اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے برسلز پر دباؤ بڑھا سکیں گے۔