1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ دھماکا : ہلاک شدگان کی تعداد 81 ہو گئی

16 فروری 2013

ہفتے کے دن کوئٹہ کے ایک مصروف بازار میں ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔ طبی حکام کے مطابق زخمیوں کی تعداد 200 سے زائد ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/17fcF
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح ہزارہ ٹاؤن میں ہوئے اس حملے میں بظاہر شیعہ برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے شیعہ اکثریتی اس علاقے میں ہوئے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

Bombenanschlag in Quetta Pakistan
اس بم میں آٹھ سو کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیاتصویر: Reuters

پاکستانی صوبے بلوچستان کے شورش زدہ شہر کوئٹہ کے ایک اعلیٰ پولیس افسر وزیر خان ناصر نے اتوار کو علی الصبح بتایا ہے، ’’اس دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے مزید لاشیں ملی ہیں۔ اب ہلاکتوں کی تعداد 79 ہو گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فرقہ وارانہ کارروائی تھی، جس میں شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف خبر رساں ادارے اے پی نے ہلاک شدگان کی تعداد 63 بتائی ہے۔

کوئٹہ میں محکمہ ء پولیس کے سربراہ زبیر محمود کے بقول ایک دو منزلہ عمارت کے قریب موجود ایک واٹر ٹینکر میں ایک بم چھپایا گیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں یہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی۔ حکام کے بقول اس بم میں آٹھ سو کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے زبیر محمود کے حوالے سے مزید بتایا، ’’ خدشہ ہے کہ اب بھی متعدد لوگ اس عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ امدادی کام جاری ہے لیکن مجھے ان کے زندہ بچنے کے امکان معدوم معلوم ہوتے ہیں۔‘‘ سنی مسلمان کالعدم جنگجو گروپ لشکر جھنگوی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

صوبائی ہوم سیکرٹری اکبر حسین درانی نے بتایا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول، ’’ ہسپتال میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔‘‘

حکام اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں فوری طور پر امدادی کارکن اور پولیس وہاں نہ پہنچ سکے۔ درانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ غصے کے شکار مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا تاہم بعد ازاں پولیس اور امدادی کارکن جائے حادثہ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

Bombenanschlag in Quetta Pakistan
صوبہ بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں فرقہ وارانہ کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مقامی سطح پر قائم ایک شیعہ گروپ کے ترجمان سید قمر حیدر زیدی نے مبینہ طور پر پاکستانی حکومت کی طرف شیعہ برادری کو تحفظ فراہم نہ کر سکنے پر تنقید کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس پر تشدد حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

حالیہ عرصے سے صوبہ بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں فرقہ وارانہ کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ دس جنوری کو کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں پر ہوئے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں بانوے افراد ہلاک جبکہ 120 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ کے بقول 2012ء کے دوران ملک بھر میں چار سو سے زائد شیعہ لوگوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

ab/ng (AFP, AP)