1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ٹی وی شو پر ہندو لڑکے کی تبدیلئ مذہب

Grahame Lucas31 جولائی 2012

پاکستان کے ایک ٹی وی چینل اے آر وائی ڈیجیٹل پر ایک لائیو ٹی وی پروگرام کے دوران سنیل نامی ایک ہندو لڑکے کو باقاعدہ طور پر قبولیت اسلام کرانے، نے پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو ایک شدید دھچکے سے دوچار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/15gse

مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے حوالے سے ترتیب دی گئی خصوصی نشریات میں سنیل نامی اس ہندو لڑکے کو دائرہ اسلام میں داخل ہوتے دکھایا گیا۔ پاکستان میں ہندوؤں اور مسیحیوں کو مسلمان بنانا کوئی نئی بات نہیں، مگر یہ پہلا موقع ہے، جب یہ تمام منظر براہ راست ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا ہے۔

قبولیت اسلام کرتے ہوئے گو کہ سنیل کا کہنا تھا کہ اس بابت اس پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے تاہم اس مسئلے کی وجہ سے پاکستان میں اب تبدیلئ مذہب، مذہبی پرائیویسی، نشریاتی اداروں کا ضابطہء اخلاق اور سب سے بڑھ کر اس تمام صورتحال میں خود مذہب کے کردار جیسی بحث نے جنم لے لیا ہے۔

Pakistan Religion Hindus in Multan
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو شدید معاشرتی تفریق برداشت کرنا پڑتی ہےتصویر: AP

اسی برس کے آغاز پر پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ میں رنکل کماری اور دیگر دو ہندو لڑکیوں کی مبینہ جبری تبدیلئ مذہب جیسے معاملے نے ملک میں انسانی حقوق سے وابستہ افراد کو سیخ پا کر کے رکھ دیا تھا۔ انسانی حقوق سے وابستہ افراد ملک میں اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے غیر مساوی ثقافتی رویے کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ ناقدین ملک میں غیر مسلم افراد کے خلاف عدم برداشت کے رویے کے فروغ میں نشریاتی اداروں کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

پاکستان کی تقریباﹰ 174ملین آبادی میں ہندو شہریوں کو تناسب تقریبا دو اعشاریہ پانچ فیصد ہے، جن میں سے 90 فیصد صوبہ سندھ میں آباد ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہندوؤں میں تیزی سے عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔ ہندوؤں کی ایک کمیونٹی ویلفیئر تنظیم ہندو سیوا کے مطابق سن 2008ء سے ماہانہ بنیادوں پر تقریباﹰ دس خاندان پاکستان سے ہجرت کر رہے تھے، جبکہ گزشتہ دس ماہ سے اب یہ شرح چار سو خاندان فی ماہ ہو چکی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سندھ چیپٹر کے چیئرپرسن امرناتھ موتومال نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں بتایا کہ ہندوؤں کی اس تیز رفتار نقل مکانی کی وجہ جبری تبدیلئ مذہب کے حوالے سے بڑھتا ہوا خوف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بسنے والے ہندوؤں کو کسی دوسری جگہ سے کوئی سہارا یا مدد بھی حاصل نہیں ہے۔ موتومال کے مطابق سنیل کی تبدیلئ مذہب میں بھی ممکنہ طور پر دباؤ کا عنصر شامل ہو سکتا ہے۔

سنیل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سابق مشیر انصار برنی کے ٹرسٹ میں کام کرتا ہے۔ انصار برنی نے ٹی وی چینل کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا، جن میں کہا جا رہا تھا کہ سنیل اپنی مرضی سے مسلمان ہوا۔ انصار برنی نے اس پروگرام کی میزبان مایا خان اور ٹی وی چینل کے خلاف دس ملین پاؤنڈ ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Shamil Shams, at /Sahrah Berning, ng